سعودیہ کے787 ڈریم لائنرز اور انجن،پاکستان کے ایوی ایشن سیکٹر کیلئے مواقع

سعودیہ گروپ کاجی ای ایرو اسپیس کے ساتھ ایک اسٹریٹجک معاہدے کا اعلان، ایک سالہ معاہدہ

سعودیہ کے787 ڈریم لائنرز اور انجن،پاکستان کے ایوی ایشن سیکٹر کیلئے مواقع

کراچی: مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ خطہ کے ایوی ایشن سے سب سے بڑے گروپوں میں سے ایک سعودیہ گروپ نے جی ای ایرو اسپیس کے ساتھ ایک اسٹریٹجک معاہدے کا اعلان کیا ہے تاکہ سعودی عرب کی قومی فضائی کمپنی سعودیہ کی جانب سے 2023میں آرڈر کئے گئے 39بوئنگ 787-9اور 787-10طیاروں میں GEnx-1B انجن نصب کئے جاسکیں۔اس معاہدے میں انجنوں کی فراہمی، ایک سالہ دیکھ بھال، مرمت، اور اوور ہال پروگرام، اور اضافی انجن کی فراہمی بھی شامل ہے۔اس معاہدے میں سعودیہ ٹیکنک، گروپ کی دیکھ بھال اور انجینئرنگ بازو کے ذریعے صلاحیت سازی کے اقدامات کا ایک سلسلہ بھی شامل ہے،جو تکنیکی تربیت اور علم کی منتقلی کے ذریعے مملکت کی ایرو اسپیس مہارت کو بڑھانے اور مقامی بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔اس حوالے سے سعودیہ گروپ کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر ابراہیم العمر نے کہا کہ”جی ای ایرو اسپیس کے ساتھ یہ اسٹریٹجک شراکت داری نہ صرف گروپ کی طویل فاصلے کی پرواز کی صلاحیت کو تبدیل کرے گی اورہمارے فضائی رابطے کو بڑھائے گی، بلکہ مملکت میں اعلیٰ ٹیکنالوجی کی ایوی ایشن کی مہارت کو مقامی بنانے میں بھی تیزی لائے گی۔اس معاہدے کے ذریعے ہم ان انجنوں کے لیے اندرون ملک تکنیکی صلاحیت کو فروغ دینے کے قابل ہو جائیں گے،جس کیلئے ابھی ہم بیرونی ممالک پر انحصار کرتے ہیں، ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ سعودی وژن 2030 کے تحت سرمایہ کاری، مہارت اور قدر مملکت کے اندر ہی رہے۔“GEnx کے انجن اپنے قابل اعتماد اور جدید میٹیریل کیلئے جانے جاتے ہیں،یہ پرواز کے70ملین سے زائد گھنٹے مکمل کرچکے ہیں اور دنیا میں 787طیاروں میں سب سے زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔ جی ای ایرو اسپیس کا سعودی ایرو اسپیس سیکٹر کے ساتھ 40 سال سے زیادہ کا تعلق ہے اور وہ مقامی ہنر کو فروغ دینے اور تکنیکی صلاحیتوں کو مضبوط کرکے وژن 2030 کو آگے بڑھانے کے لیے سعودی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔جی ای ایرو اسپیس اور اس کے مشترکہ منصوبے فی الحال سعودی عرب کے چار سب سے بڑے تجارتی کیریئرز میں زیر استعمال ہیں اور امریکا سے باہر سب سے بڑے F110 بیڑے میں استعمال میں ہیں۔خطے کے سب سے بڑے ایوی ایشن گروپس میں سے ایک کے طور پر سعودیہ گروپ اپنے فضائی بیڑے کی توسیع، نئے بین الاقوامی روٹس اور عالمی صلاحیت میں اضافے پر مرکوز ایک طویل المدتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ساتھ ہی سعودیہ ٹیکنیک سعودی ایوی ایشن اسٹریٹجی اور وژن 2030 کی حمایت کے لیے تکنیکی اور انجینئرنگ کی صلاحیتوں کو مضبوط بنا رہی ہے۔یہ معاہدہ پاکستان کے لیے بھی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ سعودیہ کے فضائی بیڑے میں توسیع اور ایم آر او کی صلاحیت میں اضافہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ پاکستان-سعودی عرب روٹس پر مضبوط آپریشنل اعتماد کا باعث بنے گا جو کہ ایک مصروف ترین علاقائی روٹ ہے۔ پاکستانی ایوی ایشن کی ایک بڑی افرادی قوت پہلے ہی خلیجی ممالک میں خدمات فراہم کررہی ہے، سعودیہ ٹیکنک کے تحت نئے تکنیکی تربیت اور لوکلائزیشن کے اقدامات پاکستانی انجینئرز اور ایوی ایشن ماہرین کے لیے اضافی مواقع پیدا کر سکتے ہیں، جبکہ کام، کاروبار اور عمرہ و حج کے لیے سعودی عرب جانے والے لاکھوں پاکستانی مسافروں کے لیے رابطے اور سروس کے معیار کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔