یورپی یونین وفد کا کراچی اور حیدرآباد کا دورہ، گراسپ منصوبے کے اثرات کا جائزہ ليا گيا

یورپی یونین وفد کا کراچی اور حیدرآباد کا دورہ، گراسپ منصوبے کے اثرات کا جائزہ ليا گيا

حیدرآباد: یورپی یونین وفد نے کراچی اور حیدرآباد کا دورہ کرکے گراسپ منصوبے کے اثرات کا جائزہ لیا اور مستفیذ ہونے والے چار کاروباری اداروں میں مختلف ٹیکنالاجی سہولیات کا افتتاح کیا۔ پاکستان میں یورپی یونین کے آپریشنز منجیر کرسچن بین ہل کی زیر قیادت وفد نے گذشتہ روز کراچی اور حیدرآباد کا دورہ کیا۔ وفد نے اور اس پروجیکٹ کے ذریعے 10 ملین سے 20 ملین روپے کی تکنیکی اور مالیاتی گرانٹس حاصل کرنے والے کاروباری اداروں سعید خان انٹرپرائزز، النور کولڈ اسٹوریج، کولڈ سٹوریج، بائیو انرجی سلوشنز کا معائنہ کیا۔ یہ ادارے پھلوں سے برآمد کرنے اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والی مصنوعات تیار کرتے ہیں۔ اس موقع پر وفد نے موسمیاتی لچکدار ٹیکنالوجی اور سندھ کے پھلوں اور سبزیوں کی تجارتی قدر میں اضافہ کرنے والی چار ٹیکنالوجی سہولیات کا افتتاح بھی کیا۔ یورپی یونین کے وفد کے اس دورے کا مقصد یورپی یونین کے تعاون اور پی پی اے ایف، سیمیڈا، فائو کے اشتراک سے سافکو زیر انتظام چلنے والے منصوبے ' گروتھ فار رورل ایڈوانسمنٹ اینڈ سسٹین ایبل پروگریس' کے تحت سے چلنے والے منصوبوں کے کاروباری سرگرمیوں، سماجی اور اقتصادی اثرات کا جائزہ لینا تھا۔ اس دورے کا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ یورپی یونین کی سپورٹ کس طرح دیہی اداروں کو مضبوط کر رہی ہے، ویلیو چین کو وسعت دے رہی ہے، اور سندھ میں پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ دے رہی ہے۔ انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر، پی پی اے ایف، فائو اور سافکو کے نمائندوں کی طرف سے کئے گئے اس دورے میں خواتین کی زیرقیادت زرعی کاروباروں کرنے والوں کے ساتھ بات چیت بھی شامل تھی تاکہ مارکیٹ کے رابطوں، کاروباری ترقی کی خدمات، مالی امداد تک رسائی، اور صلاحیت کی تعمیر کے شعبوں میںگراسپ کی کوششوں کے نتائج کو سمجھا جا سکے۔ اس موقع پر یورپی وفد نے گراس ایس پی کے پراجیکٹ منیجر مصطفیٰ راجپر اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔ کرسچن بین ہل نے کہا کہ اس منصوبے کے نتائج ان کی توقعات سے بہتر ثابت ہوئے ہیں اور اس طرح کی پیشرفت سے معاشی بہتری ضرور آئے گی۔