ہم سندھ کے لیے کفن باندھ کر نکلے ہیں : عامر نواز وڑائچ

عامر نواز وڑائچ 27ویں ترمیم کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں، نتائج کی پرواہ نہ کرنے کا عزم

ہم سندھ کے لیے کفن باندھ کر نکلے ہیں : عامر نواز وڑائچ

پاکستان کی 27ویں آئینی ترمیم ایک اہم تبدیلی تھی جو مختلف قانونی مسائل کو حل کرنے کے لیے متعارف کرائی گئی تھی۔ اس ترمیم کا مقصد عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کے اختیارات کو ترتیب دینا تھا، لیکن یہ ترمیم بہت متنازعہ تھی اور اس پر سیاسی سطح پر شدید بحث ہو رہی تھی۔ اس میں پارلیمنٹ کے اختیار، ججوں کی تقرری اور حکومت کے دائرہ کار جیسے مسائل پر سوالات اُٹھائے گئے۔ اسی تناظر میں عامر نواز وڑائچ ایک سیاسی شخصیت یا سرگرم رہنما کے طور پر 27ویں غیر آئینی ترمیم کے خلاف اپنے شدید اعتراض کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "ہم 27ویں غیر آئینی ترمیم کے خلاف سڑکوں پر نکلے ہیں، اور ہم اس کے نتیجے کی کسی بھی قسم کی پرواہ نہیں کرتے"، اس سے ان کی پختہ مخالفت ظاہر ہوتی ہے اور یہ بھی واضح ہے کہ وہ اس موقف پر قائم رہنے کے لیے کسی بھی قربانی کے لیے تیار ہیں۔ عامر نواز وڑائچ کا یہ بیان اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ سیاسی رہنما یا کارکن اپنے موقف کو اس وقت تک برقرار رکھنے کے لیے تیار ہیں جب تک وہ اسے عوامی مفاد یا آئین کے مطابق سمجھتے ہیں۔ ان کا یہ عزم اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آئینی ترمیم کی مخالفت محض سیاسی نکتہ چینی نہیں بلکہ ایک آئینی اور قانونی جدوجہد بھی ہو سکتی ہے۔ یہ جدوجہد ایک وسیع تر تحریک کا حصہ بن سکتی ہے جہاں سیاسی رہنما یا عوامی کارکن ان ترامیم یا فیصلوں کی مخالفت کرتے ہیں جو ان کے خیال میں جمہوری اصولوں یا آئینی دفعات کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اس سے یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ کا کردار آئین کی حفاظت میں کیا ہونا چاہیے اور عوام کے حقوق کا تحفظ کس طرح کیا جا سکتا ہے۔