مارچ کی قیادت عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، سندھ یانی تحریک کی صدر عمرہ سموں اور ديگر شريک
حیدرآباد (رپورٹر): سندھیانی تحریک کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، سندھ کی وحدت پر حملے، کارپوریٹ فارمنگ، ڈیموں، نہروں اور معدنی وسائل پر قبضے، قبائلی دہشتگردی، کاروکاری اور خواتین کے قتلِ عام کے خلاف حیدرآباد سٹی گیٹ سے پریس کلب تک احتجاجی مارچ کیا گیا۔ سندھ یانیوں نے سندھ کی وحدت، وسائل، زمینوں اور دریائے سندھ کے تحفظ کے لیے دفعہ 144 کو توڑ دیا۔
مارچ کی قیادت عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، سندھ یانی تحریک کی صدر عمرہ سموں، عوامی تحریک کے جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ ساجد حسین مہیسَر، سندھیانی تحریک کی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ماروی سندھُو، عوامی تحریک کے رہنما نور احمد کاتھیار، ستار رند، لال جروار، ڈاکٹر رسول بخش خاصخیلی، عبدالقادر رانٹو، ماہ نور ملاح، سبانی دہاری، شمشاد بپڑ، سندھ گرلز اسٹوڈنٹ تحریک کی آرگنائزر ایڈووکیٹ کونج لاشاری، ساجدہ پرہیار، سندھ ہاری تحریک کے صدر غلام مصطفیٰ چانڈیو، سندھ شاگرد تحریک کے صدر ایڈووکیٹ نوید عباس کلہوڑو، جامی چانڈیو اور دیگر نے کی۔ مارچ سول اسپتال، تلک چاڑھی اور حیدر چوک سے ہوتا ہوا پریس کلب پہنچا، جہاں جلسہ منعقد ہوا۔
جلسے میں نامور ادیب جامی چانڈیو، میرپورخاص بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ غفار ناریجو، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ اسرار چانگ، محقق فہیم نوناری، وکلا رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
خطاب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ وسند تھری نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم جمہوریت پر حملہ ہے اور اس کے ذریعے ملک پر آمریت مسلط کی گئی ہے۔ اس ترمیم کے ذریعے محمد علی جناح کے پاکستان کو قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کا بدترین فاشسٹ راج قائم ہے۔ 27ویں ترمیم کے ذریعے آمر حکمرانوں کو احتساب سے استثنا دے کر بادشاہت قائم کی گئی ہے۔ آئین کہتا ہے کہ تمام شہری برابر ہیں، مگر 27ویں ترمیم کہتی ہے کہ حکمران بالاتر ہیں جن پر کوئی عدالتی کارروائی نہیں ہوگی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک کے آئین کی بنیاد 1940 کی قراردادِ پاکستان پر رکھی جائے۔ حکمرانوں نے 26ویں اور 27ویں ترامیم کے ذریعے آئین کا چہرہ مسخ کر دیا ہے اور عوام کے بنیادی انسانی حقوق معطل کر دیے ہیں۔ وسند تھری نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو غلام بنایا گیا ہے، اب حکمران سندھ کے معدنی وسائل سمیت دیگر حقوق پر قبضہ کریں گے اور کوئی عدالت انہیں نہیں روک سکے گی۔
عمرہ سموں نے خطاب میں کہا کہ سندھ کی زمینیں اور وسائل فروخت کرنے کے لیے ایس آئی ایف سی کا ادارہ پیپلزپارٹی کی مدد سے بنایا گیا ہے۔ عدالتیں پہلے ہی 26ویں ترمیم کے باعث مفلوج ہیں، اب 27ویں ترمیم کے ذریعے انہیں مکمل طور پر حکومتی دربار بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کے پاس اب پرامن جدوجہد کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔
جلسے میں قراردادیں منظور کی گئیں جن میں کہا گیا کہ 26ویں اور 27ویں ترامیم کے ذریعے آئین کو مسخ کر کے عوامی حقوق معطل کیے گئے ہیں، عدالتوں کو کمزور بنا کر ملک میں آئینی آمریت مسلط کی گئی ہے۔ صدر اور فوجی حکمرانوں کو تاحیات استثنا دینا عوام اور قانون سے بالاتر بادشاہت قائم کرنے کے مترادف ہے۔
قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ ایس آئی ایف سی جیسے آئین سے بالاتر ادارے کو ختم کیا جائے، کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبے رد کیے جائیں، سندھ کی زمینیں واپس لے کر ہاریوں کے حوالے کی جائیں، سندھ کی تقسیم کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، دریائے سندھ پر ڈیم اور نہروں کے منصوبے ختم کیے جائیں، پیکا ایکٹ اور اینٹی ٹیررزم ترمیمی ایکٹ جیسے کالے قوانین واپس لیے
0 تبصرے