اسلام آباد (ویب ڈیسک): وفاقی آئینی عدالت میں زندگی بچانے والی ادویات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ درخواست 41 زندگی بچانے والی ادویات کی رجسٹریشن سے متعلق تھی، جن میں سے 30 رجسٹرڈ کی جاچکی ہیں۔ ڈریپ نے گزشتہ سماعت پر کہا تھا کہ ادویات کی دستیابی سے متعلق معلومات ویب سائٹ پر فراہم کی جائیں گی، لیکن آج بھی کئی ادویات کی دستیابی کے بارے میں علم نہیں، اور متعدد ادویات ویب سائٹ پر موجود نہیں ہیں۔
چیف جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار عوامی مفاد کے لیے آیا ہے۔ سماعت کے دوران آئینی عدالت کی طلبی پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عوامی مفاد کا کیس ہے، حکومت کو ادویات کی فراہمی کا جائزہ لینا چاہیے۔
ڈریپ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ شگر سمیت مختلف ادویات کی قیمتیں کنٹرول کی جارہی ہیں اور زندگی بچانے والی ادویات سے متعلق معلومات ویب سائٹ پر موجود ہیں۔
درخواست گزار نے مطالبہ کیا کہ ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کو اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں۔
آئینی عدالت نے ڈریپ سے ادویات کی دستیابی پر رپورٹ طلب کرلی اور سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
0 تبصرے