ڈھاکہ (ویب ڈیسک): بنگلادیش میں سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کو اُس بین الاقوامی جرائم ٹربیونل نے سزائے موت سنائی ہے، جسے اُنہوں نے خود 2010 میں قائم کیا تھا۔ یہ عدالت عوامی لیگ حکومت کے دور میں 1971 کی جنگ کے دوران ہونے والے مظالم کے ذمہ داران کا احتساب کرنے کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔
بین الاقوامی جرائم ٹربیونل نے یہ فیصلہ شیخ حسینہ، سابق وزیرِ داخلہ اسدالزمان خان کمال، اور سابق انسپکٹر جنرل پولیس چوہدری عبداللہ المامون کے خلاف سنایا، جن پر گزشتہ سال جولائی کی بغاوت کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام تھا۔
اسدالزمان خان تاحال مفرور ہیں، جبکہ چوہدری مامون زیرِ حراست ہیں۔ انہوں نے نہ صرف جرائم کا اعتراف کیا بلکہ ریاستی گواہ بھی بنے، اور 2010 میں ٹربیونل کے قیام کے بعد وہ پہلے ملزم ہیں جنہوں نے ریاستی گواہی دی۔
اس مقدمے کا فیصلہ جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سنایا۔ اس سے قبل ٹربیونل نے 78 سالہ شیخ حسینہ کو بھارت سے واپس لا کر مقدمے میں پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔
مدعیان نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ تینوں ملزمان کے اثاثے ضبط کیے جائیں اور متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کیے جائیں
0 تبصرے