کراچی ان دنوں ایک شدید وائرل لہر کا سامنا کر رہا ہے جو تیزی سے وبائی صورت اختیار کر رہی ہے۔ موسم کی غیر متوقع تبدیلی، ہوا میں بڑھتی خشکی، دھول مٹی، آلودگی میں اضافہ اور شہری صفائی کا ناقص نظام مل کر بیماریوں کے پھیلاؤ کو خطرناک حد تک بڑھا رہے ہیں۔ نزلہ، زکام، کھانسی، بخار اور گلے کی تکالیف کے مریضوں کی تعداد معمول سے کئی گنا بڑھ چکی ہے۔
شہر کے بڑے سرکاری اسپتال—سول، جناح اور عباسی شہید—روزانہ چھ ہزار سے زائد مریضوں کا بوجھ برداشت کر رہے ہیں۔ او پی ڈیز مریضوں سے بھر چکی ہیں، کئی وارڈز میں بیڈ کم پڑ رہے ہیں اور ڈاکٹروں کو روزانہ 150 سے 200 مریض دیکھنا پڑ رہے ہیں۔ متعدد مریض شدید علامات جیسے سینے کی جکڑن اور سانس میں دشواری کے ساتھ اسپتال پہنچ رہے ہیں۔
موسم کی غیر معمولی صورت—ایک دن گرمی، اگلے دن سردی—اور کم نمی وائرس کو تیزی سے پھیلنے کا موقع دے رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے حالات میں قوتِ مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے، خاص طور پر بچوں اور بزرگوں میں بیماری زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
آلودگی کراچی کے باسیوں کے لیے ایک اور بڑا خطرہ بن چکی ہے۔ سڑکوں پر دھواں، اڑتی مٹی، اور کچرے کے ڈھیر فضا میں مضر ذرات کی مقدار بڑھا رہے ہیں، جو سانس اور گلے کی بیماریوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ صفائی کا نظام مسلسل بدحالی کا شکار ہے، کئی علاقوں میں ہفتوں تک کچرا نہیں اٹھایا جاتا، جس سے جراثیم پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق شہریوں کی غیر ذمہ داری بھی صورتحال بگاڑ رہی ہے۔ بیمار لوگ ماسک کے بغیر باہر نکلتے ہیں، ہاتھ دھونے کا خیال نہیں رکھتے، بازاروں میں آلودہ کھانا کھاتے ہیں اور گھروں میں بیمار افراد سے احتیاط نہیں کرتے، جس سے وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔
اسپتالوں میں ادویات، سیرپ اور بخار ناپنے والے آلات کی طلب میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا ہے۔ ڈاکٹرز اور طبی عملہ خود بھی انفیکشن میں مبتلا ہورہا ہے، جس سے اسٹاف کی کمی مزید سنگین ہو رہی ہے۔
ماہرین اس صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے شہریوں کو احتیاط، صفائی، ماسک کے استعمال، آلودگی سے بچاؤ اور خود علاج سے گریز کی ہدایات دے رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر صفائی مہم چلائی جائے، اسپتالوں کو اضافی وسائل فراہم کیے جائیں اور شہر میں صحت آگاہی مہم فوری طور پر شروع کی جائے۔
کراچی کا یہ وائرل بحران صرف صحت کا مسئلہ نہیں بلکہ انتظامی غفلت، موسمی بے ترتیبی اور شہری عدم احتیاط کا مجموعی نتیجہ ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے دنوں میں صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے اور اسپتالوں پر دباؤ ناقابلِ برداشت ہو جائے گا۔
0 تبصرے