دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں شرح سود سب سے زیادہ ہے،صدر یونائٹیڈ بزنس گروپ
کراچی: ایف پی سی سی آئی میں برسراقتدار یونائٹیڈ بزنس گروپ(یو بی جی)کے صدر زبیرطفیل نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے15ستمبر کو اعلان ہونے والی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ کردیا۔ صدریو بی جی زبیرطفیل نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کی توقعات سے کم پالیسی ریٹ معیشت کی بحالی کے لیے متاثر کن نہیں ہوگاکیونکہ مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی اورزائد شرح سود نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں نجی شعبے کی قرض گیری کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ مرکزی ترجمان یو بی جی گلزارفیروز کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق زبیرطفیل نے کہا کہ گزشتہ مانیٹری پالیسی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد کی بلند سطح پر برقرار رکھنے سے بزنس کمیونٹی کومایوسی کا سامنا رہا تھا حالانکہ حقائق کی بناء پر ہمارا مطالبہ تھا کہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے اور خاطر خواہ کمی کی جائے لیکن مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے حقائق کی بنیاد پر فیصلہ نہیں کیا جس کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔زبیرطفیل نے کہا کہ موجودہ معاشی حالات بالخصوص ریکارڈ کم افراط زر کی شرح اس بات کی گنجائش فراہم کرتے ہیں کہ پالیسی ریٹ میں زیادہ واضح اور نمایاں کمی کی جائے کیونکہ زائد شرح سود سرمایہ کاری، پیداوار اور روزگار کی تخلیق میں رکاوٹ بن رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ پالیسی ریٹ 11 فیصد ہے جو چین، بھارت، ویتنام اور تھائی لینڈ اور بنگلہ دیش کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے، جس کے باعث برآمدات اور مقامی صنعت غیر مسابقتی ہو گئی ہیں، پاکستان کے مقابلے میں بھارت، بنگلہ دیش، ویتنام اور تھائی لینڈ اپنے کاروباری شعبوں کو فعال طور پر سپورٹ کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی صنعتیں غیر پائیدار حد تک بلند قرضوں کے اخراجات کا بوجھ برداشت کر رہی ہیں اور عالمی مارکیٹ میں مقابلے میں شریک ممالک سے مسابقت نہیں کرسکیں،پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جانے والی چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتیں سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں، ایس ایم ایزاور برآمد کنندگان کو فنانسنگ کی بلند لاگت کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے،جس سے ان کی عالمی مسابقت متاثر ہو رہی ہے اور ترقی کے مواقع محدود ہو رہے ہیں۔
0 تبصرے