غزہ؛ اسرائیلی فضائی حملوں میں آج فلسطینی صحافی مریم ابو دقہ شہید ہو گئیں۔ مریم نہ صرف ایک ماں اور صحافی تھیں بلکہ برسوں سے اسرائیلی مظالم اور محاصرے کی چشم دید گواہ کے طور پر دنیا کے سامنے حقائق رکھتی رہی تھیں۔
مریم ابو دقہ مختلف مقامی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے لیے رپورٹنگ کرتی تھیں۔ حال ہی میں انہوں نے ایک مریض کی جان بچانے کے لیے اپنا گردہ عطیہ کیا تھا، جس پر انہیں اہلِ علاقہ "زندگی دینے والی صحافی" کے لقب سے یاد کرتے تھے۔
خاندانی قربانیاں ابو دقہ کا خاندان بھی طویل عرصے سے اسرائیلی تشدد کا نشانہ رہا ہے۔ 2018 میں ان کے بھائی کو اُس وقت گولی مار کر شہید کیا گیا جب وہ غزہ پر اسرائیلی محاصرے کے خلاف پرامن احتجاج میں شریک تھے۔
صحافتی جدوجہد مریم انہی مظاہروں کی کوریج کرتی رہی ہیں جن میں اسرائیلی فوج نے ہزاروں مظاہرین کو گولیوں اور آنسو گیس سے نشانہ بنایا۔ ان مظاہروں کے دوران معروف فلسطینی پیرا میڈک رزان النجار بھی اسرائیلی اسنائپر کی گولی سے شہید ہوئیں۔ رزان النجار مریم ابو دقہ کی قریبی دوست تھیں۔
0 تبصرے