جوہانسبرگ میں دوسری پاک۔افریقہ ٹریڈ سمٹ کانفرنس کا شاندار انعقاد

وزراء، سرکاری عہدیداران اور مندوبین نے پاکستان اور افریقہ کے درمیان مستحکم تجارتی تعلقات پر زور دیا

جوہانسبرگ میں دوسری پاک۔افریقہ ٹریڈ سمٹ کانفرنس کا شاندار انعقاد

جوہانسبرگ، دوسری پاک۔افریقہ ٹریڈ سمٹ کانفرنس جوہانسبرگ میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ بعدازاں پریٹوریا، کیپ ٹاؤن اور ڈربن میں کانفرنس کے وفود کیلئے بی ٹو بی (B2B) میٹنگز کا انعقاد کیا گیاجن میں کاروباری رہنماؤں اور سرکاری نمائندوں نے پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تجارتی و سرمایہ کاری کے حوالے سے مفید بات چیت کی۔ اس موقع پر پاکستان ایس اے ڈی سی چیمبر ٹریڈ فیڈریشن (PSCTF) اور منارہ چیمبر آف کامرس کے درمیان ایک باہمی تعاون کی یادداشت (MoU) پر دستخط بھی کیے گئے۔وفد نے جوہانسبرگ میں دو روزہ کانفرنس اور مختلف کاروباری اجلاسوں میں شرکت کے بعد ڈربن کا دورہ کیا، جہاں مقامی کاروباری تنظیموں اور شخصیات سے ملاقاتیں کیں جبکہ مقامی تاجروں کی جانب سے پاکستانی وفد کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر پاکستانی تاجر رہنماؤں نے کہا کہ اس دورے کا مقصد پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تجارتی تعاون اور روابط کو مزید بڑھانا ہے۔مقامی تاجروں نے پاکستانی وفد کا خیر مقدم کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون سے کاروباری مواقع میں نمایاں اضافہ ہوگا۔قبل ازیں دو روزہ پاک افریقہ ٹریڈ سمٹ کانفرنس 12-13 اگست 2025 کو لال قلعہ، سینڈٹن میں پاکستان ایس اے ڈی سی چیمبر ٹریڈ فیڈریشن نے پاکستان ہائی کمیشن، GGDA، محکمہ تجارت، صنعت اور مسابقت (DTIC)، جنوبی افریقہ چیمبر آف کامرس، جوہانسبرگ چیمبر آف کامرس، منارہ چیمبر آف کامرس، CBE اور دیگر اداروں کے اشتراک سے منعقد کی۔اجلاس میں اعلیٰ سطحی شخصیات نے شرکت کی، جن میں ڈپٹی وزیر برائے سماجی ترقی، جنوبی افریقہ گنیف ہینڈرکس، وفاقی وزیر برائے بورڈ آف انویسٹمنٹ، پاکستان قیصر احمد شیخ،پاکستان کے ہائی کمشنر برائے پریٹوریاملک فاروق، وزیر برائے اسمال بزنس، جنوبی افریقہ اسٹیلا ابراہمز، نیل پولاک، نائب صدر، SACCI، چارلس مانوئیل، ڈائریکٹر انویسٹمنٹ پروموشن، فرح خان، ٹریڈ و انویسٹمنٹ اتاشی، پاکستان ہائی کمیشن، مارکس بالیسو، ہیڈ آف انویسٹ SA گوٹینگ، ڈونلڈ مابوسیلا، ڈائریکٹر DTIC اور دیگر شامل تھے جبکہ پاکستان سے آئے ہوئے 40 سے زائد مندوبین، سرکاری نمائندوں اور صنعتکاروں نے بھی شرکت کی۔چیئرمین PSCTF اور اجلاس کے چیف آرگنائزرمحمد رفیق میمن نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ میرے اور میری ٹیم کے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہم پاکستان ہائی کمیشن اور جنوبی افریقہ کے اہم شراکت داروں کے تعاون سے اس ریکارڈ ٹریڈ سمٹ کانفرنس کے دوسرے مرحلے کی میزبانی کر رہے ہیں۔ تین دہائیوں میں پہلی بار اتنے اہم ادارے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئے ہیں، جو پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تجارتی تعلقات مضبوط بنانے کی طرف ایک اہم سنگ میل ہے۔انہوں نے کہا کہ PSCTF جنوبی افریقہ اور دیگر جنوبی افریقی ممالک میں مقیم پاکستانی کاروباری برادری کی نمائندہ تنظیم ہے، جس کا وژن پاکستان اور SADC ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کو فروغ دینا ہے۔ہاجنوبی افریقہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ملک فاروق نے کہا کہ کانفرنس اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ دونوں ممالک نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ وفاقی وزیرقیصر احمد شیخ نے جنوبی افریقہ کو“افریقہ کا دروازہ”اور پاکستان کو“وسطی ایشیا اور چین کا دروازہ”قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی امکانات بہت زیادہ ہیں، حالانکہ اس وقت پاکستان کی جنوبی افریقہ کو برآمدات 200 ملین ڈالر اور جنوبی افریقہ کی پاکستان کو برآمدات 400 ملین ڈالر ہیں۔اسٹیلا ابراہمز، وزیر برائے اسمال بزنس جنوبی افریقہ نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ زرعی، مویشیوں، حلال مصنوعات، انجینئرنگ، ٹیکنالوجی، توانائی اور مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان بڑے مواقع موجود ہیں، پاکستان کی انجینئرنگ صلاحیت، ٹیکنالوجی اور حلال مارکیٹ ہمارے لیے بہترین مواقع فراہم کرتی ہے۔گنیف ہینڈرکس، ڈپٹی وزیر برائے سماجی ترقی نے PSCTF کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ چیئرمین رفیق میمن جنوبی افریقہ میں پارلیمنٹ اور کابینہ میں بھی بہترین نمائندگی کر سکتے ہیں، کیونکہ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جنوبی افریقہ کے کئی روایتی حکمرانوں نے پاکستانی سرمایہ کاروں کو فیکٹریاں لگانے کے لیے زمین دینے کی پیشکش کی ہے۔دیگر مقررین میں شامل نیل پولاک (SACCI)، رھوڈا ماسوپے (NRCS)، نگادیمان رامیلہ (گاؤٹینگ ٹورازم اتھارٹی)، تھابیلے نکونجانا (NAMC)، ڈاکٹر کینی ایس۔ ہلیلا (Gemini Advisory) اور ڈونی کروگر (TIKZN)سمیت تمام مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا، PSCTF کی قیادت کے بغیر یہ کامیابی ممکن نہ تھی۔