ٹنڈوجام (پریس ریلیز) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں منعقدہ ایک اہم سیمینار میں تدریسی و سماجی ماہرین اور رہنماؤں نے کہا ہے کہ سماجی شمولیت اور نوجوانوں کا بااختیار ہونا سندھ کی پائیدار سماجی و معاشی ترقی کے بنیادی ستون ہیں، اور نوجوانوں کی تعلیم، جدت اور کمیونٹی کی تعمیر میں بھرپور شمولیت وقت کی اہم ضرورت ہے۔یہ بات سندھ زرعی یونیورسٹی کے ڈاکٹر اے۔ایم۔ شیخ آڈیٹوریم میں ’’پائیدار ترقی کے لیے سماجی شمولیت اور نوجوانوں کا بااختیار بننا‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار میں کہی گئی۔ یہ پروگرام اسٹوڈنٹس–ٹیچرز انگیجمنٹ پروگرام کے تحت ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) اسلام آباد، سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور حکومت سندھ کے تعاون سے منعقد کیا گیا۔ سیمینار میں طلبہ، اساتذہ، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور نوجوان رہنماؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اپنے کلیدی خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل ایک ایسے سماجی طور پر شامل اور بااختیار نوجوان طبقے پر منحصر ہے جو علم اور ہمدردی کے ذریعے جدت، امن اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھا سکے۔انہوں نے کہا ہمارے گریجویٹس مستقبل کے رہنما، جدت کار اور پالیسی ساز ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں علم، اعتماد اور مساوی مواقع فراہم کریں تاکہ وہ سندھ اور پاکستان کی ترقی میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔انہوں نے زور دیا کہ سماجی شمولیت کا مطلب یہ ہے کہ معاشرے کے تمام طبقات کو جنس، علاقے یا معاشی پس منظر سے قطع نظر تعلیم، مواقع اور فیصلہ سازی میں برابری کی بنیاد پر شمولیت دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جامعات کو نوجوانوں کو ذمہ دار شہری بنانے میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے، جو تنوع، برداشت اور جدت کے علمبردار ہوں۔ڈائریکٹر یونیورسٹی ایڈوانسمنٹ اینڈ فنانشل اسسٹنس پروفیسر ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر نے کہا کہ نوجوانوں کو بااختیار بنانا صرف ڈگریوں یا ملازمتوں تک محدود نہیں، بلکہ یہ ان کے اعتماد، اخلاقیات اور زندگی کے ہنر کو فروغ دینے کا عمل ہے تاکہ وہ ایک منصفانہ اور خوشحال معاشرے کے قیام میں فعال کردار ادا کر سکیں۔انہوں نے کہا سماجی شمولیت صرف تعلیم تک رسائی کا نام نہیں، بلکہ یہ اس احساس کو فروغ دینا ہے کہ ہر گریجویٹ قابل احترام، پُراعتماد اور معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ صنفی مساوات، محروم طبقات کے لیے شمولیتی تعلیم، اور نوجوانوں کی فیصلہ سازی میں شمولیت امن اور پائیدار ترقی کے لیے نہایت ضروری ہیں، جب نوجوان سماجی، معاشی اور سیاسی طور پر بااختیار ہوتے ہیں تو قومیں ترقی کرتی ہیں، اور جب انہیں نظرانداز کیا جاتا ہے تو معاشرے میں عدم استحکام جنم لیتا ہے،اس موقع پر عامر بنگش اور ونود کمار نے کہا کہ سماجی شمولیت امتیاز اور عدم مساوات کے خلاف ڈھال کا کردار ادا کرتی ہے اور طلبہ میں ہمدردی اور شہری ذمہ داری کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ رضاکارانہ سرگرمیوں، کمیونٹی سروس اور جدت پر مبنی منصوبوں میں حصہ لیں جو معاشرتی بھلائی میں معاون ہوں۔سیمینار میں طلبہ، اساتذہ اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
0 تبصرے