یہ واقعہ انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والا ہے ایک بے زبان بلی، جس کے پیٹ میں لوہے کی سلاخ گھس گئی، تڑپتی رہی اور کوئی اس کی مدد کو نہ پہنچا یہ منظر صرف ایک جانور کی تکلیف نہیں بلکہ ہمارے معاشرے کی بے حسی کی زندہ مثال ہے وہ بلی جو شاید کسی کونے میں پناہ تلاش کر رہی تھی، درد کے مارے سسک رہی تھی، مگر ہم میں سے اکثر لوگ صرف دیکھ کر گزر گئے جانور بھی اللہ کی مخلوق ہیں، وہ بھی درد محسوس کرتے ہیں خوف اور بھوک کو سمجھتے ہیں مگر افسوس کہ ہم انسان کہلانے کے باوجود ان کے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں جو ہماری انسانیت پر سوال اٹھاتا ہے یہ واقعہ کراچی کے علاقے ناگن چورنگی کا ہے جہاں ایک گھر کے کسی فرد نے بلی کے لوہی کی سلاخ گھسا دی آج کے اس دنیا میں جس میں ہم رہتے ہیں، میں اب بھی یہ یقین رکھتی تھی کہ انسانیت کا کچھ نہ کچھ احساس ابھی باقی ہے، کہیں نہ کہیں ہمدردی کی کوئی چنگاری اب بھی زندہ ہے لیکن ایک کے بعد ایک خوفناک واقعہ دیکھنے کے بعد، دن بہ دن، یہ یقین کرنا مشکل ہو گیا ہے کہ انسانیت واقعی ابھی باقی ہے ابھی کچھ دیر پہلے ہی ایک اور معصوم روح انسانوں کی سفاکی کا شکار بن گئی، اور لفظ “بے رحمی” بھی اس ہولناکی کو بیان کرنے کے لیے بہت کمزور محسوس ہوتا ہے یہ معصوم اور بے زبان جاندار، جو اپنی کہانی خود بھی نہیں سنا سکتی تھی، کسی سنگ دل انسان کے ہاتھوں بہیمانہ طور پر قتل کر دی گئی، جس نے لوہے کی سلاخ اس کے جسم میں داخل کر دی، جو اس کے اندر تک جا کر اس کے اہم اعضا کو تباہ کر گئی۔ وہ ایک نرمی مزاج ماں تھی، جس کے ننھے، بے سہارا بچے اس پر انحصار کرتے تھے اب ان کا کیا بنے گا؟ اس نے ایسا کون سا جرم کیا تھا کہ اسے یہ انجام ملا؟وہ بھی وہی خوف محسوس کرتے ہیں، وہی درد سہتے ہیں۔ میں یہ بھی نہیں بتا سکتی کہ وہ کتنی اذیت میں تھی اس کی آنکھوں میں آنسو تھے یہ تصوریں دیکھ کر میرا پورا وجود لرز گیا میں اب بھی صدمے میں ہوںآخر وہ ا±س لمحے کیا کچھ جھیل رہی ہوگی؟ ان کا درد، ان کی تکلیف، ان کا غم انسان کے غم سے کم نہیں انسان تو چیخ سکتا ہے، فریاد کر سکتا ہے وہ تو یہ بھی نہیں کر سکی، اور پھر بھی کسی نے اس کے ساتھ اتنا ظالمانہ سلوک کیا میں اسے قبول نہیں کر سکتی۔ ایک زندہ جانور کے جسم میں لوہے کی سلاخ گھسا دینا آخر کسی کو یہ حق کس نے دیا؟وہ بول نہیں سکتی تھی، اس لیے کچھ لوگوں کو لگا کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں ہزاروں جانور روزانہ ظلم و زیادتی کا شکار ہوتے ہیں کچھ کو جان بوجھ کر گاڑیوں کے نیچے کچل دیا جاتا ہے، کچھ کو ڈنڈوں سے مارا جاتا ہے اور اب تو بچے عمارت سے نیچے گرا کر بھی ان معصوموں کی جان لے لیتے ہیں اگر ہمارے ملک میں واقعی قوانین لاگو ہوتے، تو شاید ایک مثال بننے والی سزا ہی دوسروں کو روکنے کے لیے کافی ہوتی جب اسے ویٹرنری ڈاکٹر کے پاس لے جایا گیا تو ڈاکٹر بھی خوفزدہ رہ گیا اس نے تصدیق کی کہ لوہے کی سلاخ اس کے جسم میں زبردستی داخل کی گئی تھی یہ حقیقت دل چیر دینے والی ہے میرے پاس اس ظلم کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہمیں سب کو آواز اٹھانی ہوگی اور ایسے ظلم کے خلاف متحد ہونا ہوگا، کیونکہ ہماری خاموشی ان درندوں کو اور زیادہ حوصلہ دیتی ہے بلی ہو، کتا ہو، پرندہ ہو یا کوئی اور مخلوق سب کے جینے کا حق ہے، اور ان کے تحفظ کی ذمہ داری بھی ہم پر عائد ہوتی ہے اسلام نے جانوروں کے ساتھ نرمی اور رحم دلی کی تلقین کی ہے ایک مشہور حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایاجو شخص زمین پر موجود مخلوق پر رحم کرتا ہے، اللہ ا±س پر آسمان سے رحم فرماتا ہے لیکن آج ہم نے اس رحم کو بھلا دیا ہے ہمارے شہروں میں درجنوں جانور بھوک، تشدد یا حادثات کا شکار ہو کر دم توڑ دیتے ہیںحیوانات کے حقوق صرف کتابوں یا نعروں تک محدود نہیں رہنے چاہئیںحکومت کو چاہیے کہ انیمل ریسکیو یونیٹس کو فعال کرے، اور ہر شہر میں ہیلپ لائنز قائم ہوں جہاں زخمی یا پھنسے جانوروں کے لیے فوری مدد دستیاب ہو ایسے اقدامات انسانیت کے معیار کو بلند کرتے ہیںیہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ایک لمحے کی توجہ کسی جانور کی جان بچا سکتی ہے اگر ہم خود مدد نہیں کر سکتے، تو کم از کم اطلاع ضرور دے سکتے ہیںیہی اصل انسانیت ہے۔معاشرہ تب ہی بہتر بنے گا جب ہم دوسروں کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھنا سیکھ لیںہمیں اپنے بچوں کو بھی سکھانا ہوگا کہ جانور کھلونا نہیں، احساس رکھنے والی مخلوق ہیں ان کے ساتھ محبت، خیال اور نرمی کا رویہ اپنانا انسان ہونے کی پہچان ہے اسکولوں میں حیوانات کے حقوق پر آگاہی مہمات چلانی چاہئیں تاکہ آئندہ نسل زیادہ حساس اور مہربان بنےمیڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بھی ایسے واقعات کو اجاگر کرنا چاہیے تاکہ عوامی شعور بڑھے۔ ایک ویڈیو، ایک پوسٹ، ایک شیئر کسی بے بس جانور کے لیے زندگی کی امید بن سکتا ہے آخر میں، ہمیں سوچنا ہوگا کہ اگر ایک بلی کی چیخ ہمیں ہلا نہیں سکتی، تو ہم انسانیت کے کس درجے پر کھڑے ہیں؟ رحم دلی ہی وہ صفت ہے جو ہمیں انسان بناتی ہے آئیے، اپنے دلوں کو زندہ کریں اور ان بے زبانوں کے محافظ بنیں۔
0 تبصرے