کراچی؛ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) گِزری میٹرنٹی ہوم میں دو نومولود بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر کیا۔
یہ ہفتہ بھر جاری رہنے والی مہم 13 سے 19 اکتوبر تک چلائی جائے گی جس کے دوران سندھ بھر میں پانچ سال سے کم عمر کے ایک کروڑ چھ لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ کے ہمراہ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن، کمشنر کراچی حسن نقوی، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد عباسی، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ، محکمہ صحت و تعلیم کے اعلیٰ حکام، ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹر ارشاد سوڈھڑ، اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف)، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور روٹری انٹرنیشنل کے نمائندگان بھی موجود تھے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے تمام اضلاع میں مہم کی مکمل نگرانی پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ ٹیمیں گھر گھر جا کر نہ صرف پولیو کے قطرے پلائیں گی بلکہ وٹامن اے کے سپلیمنٹس بھی فراہم کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ مہم میں 80 ہزار صحت کے کارکن اور 21 ہزار سیکیورٹی اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے سندھ میں اس سال پولیو کے نو نئے کیسز رپورٹ ہونے اور ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیو کے خاتمے کی ذمہ داری ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔ ہر بچہ صحت مند اور محفوظ مستقبل کا حقدار ہے۔
وزیراعلیٰ نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو لازمی قطرے پلائیں اور اگر کوئی بچہ رہ جائے تو قریبی صحت مرکز سے رابطہ کریں۔ انہوں نے علمائے کرام، اساتذہ، سول سوسائٹی، سیاسی رہنماؤں اور میڈیا سے بھی مہم میں بھرپور تعاون کی اپیل کی۔
انہوں نے ویکسین کے محفوظ ہونے کی یقین دہانی کراتے ہوئے یاد دلایا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بھی اپنی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری کو پولیو کے قطرے خود پلائے تھے۔
وزیراعلیٰ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سندھ حکومت، عالمی ادارہ صحت، یونیسف، گیٹس فاؤنڈیشن اور روٹری انٹرنیشنل کے اشتراک سے پاکستان کو پولیو سے پاک ملک بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین سے انکار کے واقعات وزیراعلیٰ ہاؤس کے مانیٹرنگ سیل کو رپورٹ کیے جائیں گے اور والدین کو قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ دنیا میں اب صرف پاکستان اور افغانستان ہی ایسے ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس تاحال موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ میں 1400 یونین کونسلز میں سو فیصد کوریج کو یقینی بنایا جا رہا ہے جبکہ پاکستانی ٹیمیں سرحد پار واپس جانے والے افغان بچوں کو بھی قطرے پلا رہی ہیں۔
عوامی آگاہی کو بڑھانے کے لیے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام میڈیا اداروں کو مہم کے فروغ کے لیے خط ارسال کیے جائیں۔ ایک ہلکے پھلکے انداز میں انہوں نے کہا کہ میں نے اتنی بار پولیو کے قطرے پلائے ہیں کہ اب اس کام میں ماہر بن گیا ہوں۔ یہ کوئی مشکل کام نہیں، یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں۔
اختتام پر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہم پولیو سے پاک پاکستان بنائیں گے۔
0 تبصرے