کراچی شہر میں صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش، امتیاز میر پر قاتلانہ حملہ آزادی صحافت کو روکنے کے برابر ہے، شہری

جب صحافیوں کی جان محفوظ نہیں تو شہریوں کی جان محفوظ ہونے کی کیا گارنٹی رہ گئی، شہری

کراچی شہر میں صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش، امتیاز میر پر قاتلانہ حملہ آزادی صحافت کو روکنے کے برابر ہے، شہری

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی شہر میں صحافیوں پر بھی قاتلانہ حملے ہونے لگے کالا بورڈ ملیر میں میٹرو ون نیوزکے اینکر پرسن امتیاز میر پر فائرنگ کاواقع پیش آیاجس کی وجہ سے اینکر پرسن امتیاز میر زخمی ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے کیوں کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ بھی سندھ پولیس کی ذمہ داری ہے ۔جس کی وجہ سے کراچی شہر میں خونی درندے اسلحہ کے ذور پرعوام پر قاتلانہ حملے کرتے پھررہے ہیں جس کا ثبوت سینئر صحافی امتیاز میر پر قاتلانہ حملہ ہے۔ ایس ایس پی ملیر کو چاہئے کہ جلد از جلد سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرکے اور گولیوں کے خول ڈھونڈ کر انھیں فرانزک کروائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ گولی کون کونسی گن سے چلائی گئی ہے جس سے سینئر صحافی امتیاز میر زخمی ہوئے تاکہ جلد از جلد حملہ آوروں کو گرفتارکیا جاسکے کیوں کہ صحافیوں پربھی حملہ شہر کی لاءاینڈ آرڈر کی خراب صورتحال کو ظاہر کرتا ہے جو کہ جرائم پیشہ عناصر و اسلحہ کے ذور پر شہریوں کو قتلِ عام کررہے ہیںجب صحافیوں کی جان محفوظ نہیں تو شہریوں کی جان محفوظ ہونے کی کیا گارنٹی رہ گئی ہے سینئر صحافی امتیاز میر پر حملہ آزادی صحافت کو روکنے کے برابر ہے ۔صحافی معاشرے کی آنکھ اور زبان ہیں، ان پر حملے ناقابل برداشت ہیںواقعے کی شفاف تحقیقات کرکے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔