کشمور کے کچے میں آپریشن، مغوی کانسٹیبل بازیاب، 3 ڈاکو ہلاک، 9 زخمی

کشمور کے کچے میں آپریشن، مغوی کانسٹیبل بازیاب، 3 ڈاکو ہلاک، 9 زخمی

سندھ رینجرز اور پولیس نے کشمور کے کچے کے علاقے میں بدنام زمانہ بھیو گینگ کے خلاف کارروائی کرکے مغوی پولیس کانسٹیبل کو بازیاب کرالیا، آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 3 اغوا کار ڈاکو ہلاک اور 9 زخمی ہوگئے۔ ترجمان رینجرز نے بتایا کہ کشمور میں کچے کے علاقے میں مغوی پولیس اہلکار کو بازیاب کروانے کے لیے رینجرز اور پولیس نے آپریشن کیا، دوران کارروائی ڈکیت گروہ کے ٹھکانے کو بھی مسمار کر دیا گیا۔ آپریشن کے دوران ڈاکوؤں نے نفری پر فائرنگ کر دی، بعد ازاں فائرنگ کے تبادلے میں 3 اغوا کار ڈاکو ہلاک اور 9 زخمی ہوگئے۔ ترجمان رینجرز کے مطابق اغوا برائے تاوان میں ملوث خادم بھیو ڈکیت گینگ نے دوران ڈیوٹی پولیس کانسٹیبل کو اغوا کیا تھا، ڈکیت گروہ نے پولیس کانسٹیبل کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی۔ بدنام زمانہ خادم بھیو جس کے سر پر 10 لاکھ روپے انعام مقرر ہے، وہ بھی زخمی ہونے والے ڈاکوؤں میں شامل ہے، اس کے علاوہ واجد بھیو، مالک جاگیرانی سمیت 9 ملزمان زخمی ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ سندھ میں کچے کے علاقوں میں آئے روز شہریوں کو ہنی ٹریپ کرکے اغوا کرنے کی وارداتیں عام ہیں، ڈاکوؤں کے گینگ سادہ لوح شہریوں کو خواتین اور سستی گاڑیوں سمیت کاروباری لالچ دے کر بلاتے ہیں اور انہیں اغوا کرکے تاوان طلب کیا جاتا ہے۔ ڈاکوؤں کی جانب سے تاوان ادا کرنے کے لیے مغویوں کی ویڈیو بھی جاری کی جاتی ہے، اور تاوان نہ دینے پر قتل کی دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں۔ جنوری 2025 میں کراچی سے سکھر جانے والے 3 نوجوانوں کو کچے کے ڈاکوؤں نے اغوا کرلیا تھا، اہلخانہ نے بتایا تھا کہ اغوا کاروں نے رہائی کے بدلے 60 لاکھ روپے تاوان مانگا ہے، زنجیروں میں جکڑے نوجوانوں کی ویڈیو وائرل ہونے پر پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی تھی۔ کراچی کے رہائشی 3 نوجوان علاقے گلبہار میں کارپٹ کی صفائی اور صوفوں کی مرمت کا کام کرتے تھے، مغویوں میں دو کزن اور ان کا ایک کاریگر شامل تھا۔