بند کواڑوں کے پیچھے دم توڑتی زندگی !!!
کیمرہ آن، لائٹس روشن، پردے تیار مگر منظر ادھورا،
رنگ و نور اور عکس و آہنگ کے پیچھے چھپی چیختی خاموشی، رقص کرتی تنہائی، اور دم توڑتی زندگی !!!
کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس کے ایک فلیٹ سےماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر علی کی سترہ دن پرانی لاش ملی۔
ایک مکمل زندگی ، جو خاموشی سے ٹوٹی بکھری اور پھر مٹی میں مِل گئی، کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی۔
چند روز قبل بزرگ اداکارہ عائشہ خان کی اسی طرح کی موت نے دل دہلا دیا تھا، اور اب یہ ایک اور واقعہ۔۔۔ بند کواڑوں کے پیچھے خاموشی میں دفن ہوتی زندگیاں، تنہائی میں مرتی روحیں۔۔۔
یہ ایک خوفناک حقیقت ہے کہ عکس و آہنگ کی دنیا نرا ڈھکوسلہ ہے۔ ماڈلنگ، شہرت، چمک دمک، ریٹنگ ،ایوارڈز، فینز، فالوورز، یہ سب بکواس ہیں، اصل میں تو دل تنہا، آنکھیں خالی، اور روح ویران ہے
پھر ایک اور المیہ ٹوٹتے، بکھرتے ، کمزور ہوتے رشتے !!!
نہ ماں باپ کو خبر ہوئی،
نہ کسی بہن بھائی نے ہاتھ تھاما،
نہ کسی پڑوسی نے دروازہ کھٹکھٹایا،
نہ کسی دوست نے تلاش کیا،
اور نہ کسی ہمدم نے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر پوچھا کہ "کیا تم ٹھیک ہو؟"
"مصروفیت" اتنی بڑی ہو گئی ہے کہ جیتے جاگتے لوگ بھی دکھائی نہیں دیتے اور رشتے صرف واٹس ایپ پیغام، سوشل میڈیا ٹرینڈز، اسٹیٹس اپڈیٹس اور سالگرہ کی پوسٹوں تک محدود ہو چکے ہیں
17 دن گزر گئے !!
زندگی بند کمرے میں آخری سانسیں لیتی رہی،
اور دنیا اپنی رفتار میں مگن رہی، بے پروا، بے حس، بے درد
ہمیں جاگنا ہوگا ۔
صرف افسوس کرنے کے لیے نہیں، بلکہ جینے والوں کو بچانے کے لیے۔
کسی کو وقت دینا، حال پوچھنا،
خاموشی کے پیچھے چھپی چیخ سن لینا —
یہی اصل انسانیت ہے۔
کیونکہ اگر یہ احساس بھی مر گیا،
تو پھر ہم صرف چلتے پھرتے خالی جسم ہوں گے ۔
جن کے ارد گرد ہزاروں ہوں گے،
مگر کوئی بھی ساتھ نہیں ہوگا۔
0 تبصرے