بلوچستان، جو پاکستان کا سب سے بڑا اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے، آج بھی شدید بےروزگاری، غربت اور بنیادی سہولیات کی کمی جیسے سنگین مسائل سے دوچار ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ صوبہ سونا، تانبا، گیس، کوئلہ اور دیگر قیمتی معدنیات سے بھرا ہوا ہے، مگر ان قدرتی خزانوں کا فائدہ یہاں کے عوام کو نہ ہونے کے برابر ہے۔
صوبے میں بےروزگاری کی شرح باقی تمام صوبوں کی نسبت سب سے زیادہ ہے۔ ہزاروں نوجوان تعلیم مکمل کرنے کے باوجود روزگار سے محروم ہیں۔ بیشتر علاقوں میں روزگار کے مواقع ناپید ہیں، جس کی وجہ سے مایوسی اور بےچینی بڑھتی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نوجوان نسل بے سمتی کا شکار ہو رہی ہے۔
صوبے کے بیشتر اضلاع میں نہ صحت کی سہولیات دستیاب ہیں، نہ معیاری تعلیم، اور نہ ہی بنیادی انفراسٹرکچر موجود ہے۔ عوام کو پینے کے صاف پانی، بجلی، اور سڑکوں جیسی سہولتیں تک میسر نہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ ریاست کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان بھی ہے۔
یہ حکومتِ وقت کی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ بلوچستان کے عوام کو اُن کے بنیادی حقوق مہیا کرے۔ ترقی کا خواب اُس وقت تک ادھورا رہے گا جب تک ہر شہری کو برابر کے مواقع، تحفظ، اور خوشحالی نہیں دی جائے گی۔ بلوچستان کے عوام کا ریاست پر اتنا ہی حق ہے جتنا باقی پاکستان کے شہریوں کا۔
حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے ہنر مندی کے مراکز، تعلیمی وظائف، اور ملازمتوں کے منصفانہ مواقع فراہم کرے۔ مزید یہ کہ صوبے کے قدرتی وسائل سے حاصل ہونے والا منافع مقامی آبادی پر خرچ کیا جائے تاکہ وہ بھی ترقی کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔
اب وقت آ گیا ہے کہ حکومتی نمائندے وعدوں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کریں۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار، تعلیم اور ترقی کے مساوی مواقع دینا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔
0 تبصرے