جو لوگ واپس اپنے گھروں کو گئے ہیں ان سے کہتا ہوں واپس آ جائیں ایک دو دن میں کوئٹہ کی طرف مارچ کرسکتے ہیں
مستونگ: بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ایک پرجوش اور جذباتی خطاب میں کہا کہ وہ آج بولنے کے حق میں نہیں تھے، لیکن سید شجاع اور علی احمد کرد کی جذبات سے بھرپور تقاریر نے انہیں مجبور کر دیا کہ وہ بھی کچھ کہیں۔اختر مینگل نے کہا کہ ہمت کریں وہ(امبلاک) لرز رہے ہیں لاہور سے دھواں اٹھ رہا ہے اور اسلام آباد سے بھی دھواں اٹھ رہا ہے۔ اختر مینگل نے کہا کہ مرے ہوئے بھٹو زندہ بھٹو ، بستر مرگ پر پڑے زرداری اور نیم مرے ہوئے زرداری کی تصاویر لگاتے ہو لیکن اپنی ماؤں بہنوں جن کو سڑکوں پر گھسیٹا جارہا ہے ان کے سروں پر دوپٹہ نہیں ڈال سکتے۔ آپ کے سر پر قوم کا رکھا ہوا دستار آپ سرینہ ہوٹل جاکر نواز شریف کے گنجے سر پر رکھتے ہو لیکن اپنے ننگ کا تحفظ نہیں کرسکتے۔ ہم یہاں شوق سے نہیں بیٹھے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی نے میرے کان میں کہا ہے کہ تھوڑا سا روڈ کھل جائے میں نے کہا تیار رہو ہم بھی نکلنے کی کوشش کریں گے ۔ جو لوگ واپس اپنے گھروں کو گئے ہیں ان سے کہتا ہوں واپس آ جائیں ایک دو دن میں کوئٹہ کی طرف مارچ کرسکتے ہیں ۔
0 تبصرے