کراچی (رپورٹر) – سندھ اسمبلی کے اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان کے درمیان کراچی، وسائل کی تقسیم اور صوبائی خودمختاری پر سخت بحث دیکھنے میں آئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی اسماعیل راہو نے کہا کہ "جب وزیراعلیٰ نے بجٹ پیش کیا تو اپوزیشن کا افسوسناک رویہ سامنے آیا۔ گزشتہ سال وزیراعلیٰ نے اپوزیشن کے رویے کی تعریف کی تھی، لیکن اب معلوم نہیں کون سی ناراضگی ہے۔ ذاتی مسائل کا غصہ سندھ پر نہ نکالا جائے۔"
انہوں نے کہا، "کراچی کو سندھ سے الگ کر کے پیش نہ کیا جائے، سندھ کی تقسیم کی باتیں نہ کی جائیں۔ کیا کبھی کسی نے کہا کہ لاہور پنجاب سے الگ ہے؟"
اپوزیشن ارکان نے کہا کہ یہ جمہوریت نہیں بلکہ آمریت ہے، جس پر اسماعیل راہو نے جواب دیا، "آپ آمریت کے دور میں پیدا ہوئے ہیں، آمریت کی تعریف کرنا آپ کا کام ہے، سندھ کے عوام آمریت پر یقین نہیں رکھتے۔"
انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں ترقی جمہوریت کے دور میں ہی ہوئی ہے۔ "کس سیاسی جماعت نے خودمختاری کے لیے جدوجہد نہیں کی؟ کراچی میں احتجاج بجلی اور گیس کے مسائل پر ہوتے ہیں۔ جو صوبہ صرف 2 فیصد گیس دیتا ہے اور سب سے زیادہ استعمال بھی کرتا ہے، وفاق نے کراچی کے لیے کیا کیا؟ ہمیں کیوں نہ لگے کہ آپ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کر رہے ہیں؟"
ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی نجم مرزا نے کہا کہ "شاہینہ شیر علی نے وزیراعلیٰ کو ’چیپ منسٹر‘ کہا، اور اسماعیل راہو ایسے لیکچر دے رہا ہے جیسے وہ بھٹو کا کلاس فیلو ہو۔ وہ مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑا، 2013ء میں ہارا تھا، اور فارم 47 کی شروعات وہیں سے ہوئی۔"
پیپلز پارٹی کے رکن غلام قادر چانڈیو نے کہا کہ "سندھ کی تقسیم انتہائی حساس معاملہ ہے، نہری نظام کا مسئلہ بھی نازک ہے، ان موضوعات پر سوچ سمجھ کر بات کی جائے۔"
انہوں نے مزید کہا، "یہاں اسلحہ خریدنے کی بات ہو رہی ہے، سوال یہ ہے کہ اس سے کیا پیغام دیا جا رہا ہے؟ کراچی پورٹ 1887 میں قائم ہوا، جبکہ کئی تاریخی عمارتیں اس سے بھی پہلے کی موجود ہیں۔ ہم اردو بولنے والوں کے خلاف نہیں، تقسیمی سوچ کے خلاف ہیں۔"
پی ٹی آئی کے رکن ریحان بندوقرا نے کہا، "میرے حلقہ ڈیفنس میں پانی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، بجٹ میں ڈیفنس کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا، جبکہ 90 فیصد اسمبلی ممبران خود بھی ڈیفنس میں رہتے ہیں۔ کلفٹن میں پانی کی تقسیم کا مسئلہ ہے، روز گٹر کا پانی سڑکوں پر ہوتا ہے۔"
پی پی کے رکن تاج محمد ملاح نے مطالبہ کیا کہ "بدین ضلع میں لاڑ یونیورسٹی قائم کی جائے، لاڑ کیمپس کو مکمل یونیورسٹی میں تبدیل کیا جائے، بدین اسپتال میں NICVD دیا جائے، اور ٹھٹھہ-بدین روڈ کو دو رویہ کیا جائے کیونکہ یہاں روزانہ حادثات ہوتے ہیں۔"
پی ٹی آئی کے رکن ریحان راجپوت نے کہا، "سندھ حکومت نے 38 ارب روپے خسارے کا بجٹ فخر سے پیش کیا ہے، پورے سندھ میں غیر منصفانہ تقسیم ہو رہی ہے جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔"
0 تبصرے