ممبئی: بھارت میں 3 بچوں کی ماں نے بارہویں جماعت کے طالب علم کی محبت میں گرفتار ہو کر مذہب تبدیل کرکے شادی کر لی۔بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ واقعہ ریاست اترپردیش کے ضلع امروہا کے مندر میں پیش آیا جہاں شبنم نامی خاتون نے ہندو مذہب اختیار کرکے نوجوان طالب علم سے رشتۂ ازدواج میں منسلک ہونے کا فیصلہ کیا۔حسن پور کے سرکل افسر دیپ کمار پنت نے بتایا کہ خاتون نے اپنا پرانا نام شبنم چھوڑ کر نیا نام شیوانی رکھ لیا ہے، شبنم اس سے قبل 2 مرتبہ شادی کر چکی ہے اور اس کے والدین حیات نہیں ہیں۔رپورٹ کے مطابق اترپردیش میں مذہب کی تبدیلی کے حوالے سے سخت قوانین نافذ ہیں، یو پی پروہبیشن آف ان لاء فل کنورژن آف ریلیجن ایکٹ 2021 کے تحت کسی کو دھوکے یا جبر کے ذریعے مذہب بدلنے سے روکا جاتا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاہم اب تک کسی بھی فریق کی طرف سے کوئی باقاعدہ شکایت درج نہیں کروائی گئی ہے۔پولیس کے مطابق شبنم نے اپنی پہلی شادی میرٹھ میں کی تھی جو بعد ازاں طلاق پر ختم ہو گئی تھی جب کہ دوسری شادی اس نے توفیق نامی شخص سے کی جو گاؤں سیداں والی کا رہائشی ہے، توفیق ایک حادثے کے باعث 2011 میں معذور ہو چکا تھا۔شیوانی نے کچھ عرصہ قبل 12 ویں جماعت کے طالب علم سے تعلقات استوار کیے اور بلآخر توفیق سے علیحدگی اختیار کرکے ہندو مذہب اپنا لیا۔
0 تبصرے