بولان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے خلاف قومی اسمبلی متحد ہوگئی، اور ایوان نے مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
قرارداد وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے قومی اسمبلی میں پیش کی، جس پر اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان نے دستخط کیے۔
قرارداد میں جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرنے اور شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کی شدید مذمت کی گئی۔ اس میں کہا گیا کہ ملک کے امن کو تہہ و بالا کرنے والی دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں اور قوم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کا عزم رکھتی ہے۔
قرارداد کے مطابق کسی بھی گروہ یا فرد کو ملک کے امن، خوشحالی، اور خودمختاری کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ملک کی علاقائی حدود میں خوف، نفرت، یا تشدد پھیلانے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، اور دہشت گردی کی ہر سرگرمی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے بھرپور محنت کرنے کا عہد کیا گیا۔
اجلاس کے دوران پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین بھی پیش کیا گیا۔
دوسری جانب، وزیر اعظم شہباز شریف کوئٹہ پہنچ گئے جہاں وہ امن و امان کی صورتِ حال اور دیگر امور پر جائزہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
جعفر ایکسپریس پر حملے اور یرغمال بنا کر قتل کیے گئے 25 افراد کی میتیں مچ پہنچا دی گئی ہیں، جنہیں شناخت کے بعد آبائی علاقوں کو منتقل کیا جائے گا۔
پاک فوج کے آپریشن میں بازیاب کرائے گئے مزید 47 مسافروں کو مچ سے کوئٹہ پہنچا دیا گیا، جبکہ 29 زخمیوں کو بھی کوئٹہ کے اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے، جہاں تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
0 تبصرے