قومی یکجہتی کانفرنس کا اعلامیہ جاری‘ اپوزیشن کا پیکا سمیت تمام غیر آئینی ترامیم ختم کرنے کا مطالبہ

شاہد خاقان عباسی اور محمود خان اچکزئی کی دعوت پر ملک کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت ک

قومی یکجہتی کانفرنس کا اعلامیہ جاری‘ اپوزیشن کا پیکا سمیت تمام غیر آئینی ترامیم ختم کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قومی یکجہتی کانفرنس کے دوسرے روز کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چوری شدہ انتحابات کے ذریعے قائم ہونے والی غیرنمائندہ حکومت اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیاسی عدم استحکام، مایوسی، معاشی مشکلات اور صوبوں میں بگڑتی ہوئی امن عامہ کی صورتحال کے پیش نظر شاہد خاقان عباسی اور محمود خان اچکزئی کی دعوت پر ملک کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت کی، کانفرس میں ملک بھر سے سول سوسائٹی کے دانشوروں، میڈیا و صحافی برادری، سینئر وکلا اور ان کی نمائندہ تنظیموں کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ کانفرنس میں ملک کے بگڑتے ہوئے حالات پر تشویش کا اظہار کیا گیا، 2 روزہ بحث کے بعد وطن عزیز کو بحران سے نکالنے کے لیے تجاویز پیش کی گئیں، ایک نقطے پر حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتوں اور دیگر شرکا نے مکمل اتفاق تھا اور وہ یہ کہ ہمارا وطن عزیز آئین کی بالادستی اور اس کی حرمت کے تحفظ کے بغیر قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے بغیر اور قابل اعتبار نظام عدل کی غیر موجودگی میں آگے نہیں بڑھ سکتا۔ کانفرنس کے شرکاء نے ان مطالبات پر مکمل اتفاق کیا کہ ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے، 8 فروری 2024ء کے دھاندلی شدہ انتخابات کے نتائج ملک کی موجودہ سیاسی، معاشی اور سماجی بحران کا ذمہ دار ہیں، موجودہ پارلیمنٹ کے وجود کی کوئی اخلاقی، سیاسی اور قانونی حیثیت نہیں، ہم آئین کی روح سے متصادم تمام ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، آئینی انسانی حقوق کی بے دریغ پامالی ملک میں قانون کی حکمرانی کی مکمل نفی ہے اور اس غیر نمائندہ حکومت کی فسطایت کی واضح دلیل ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا اعلامیہ میں کہنا ہے کہ ہمارا آئین کسی پاکستانی شہری کو سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کے لیے ہراساں، گرفتار یا جیل میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتا اور تمام سیاسی اسیروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، ہم عوام اور میڈیا کی زبان بندی کرنے کے لیے کی گئی پیکا ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، بلوچستان، خیبر پختونخواہ، پنجاب اور سندھ میں لوگوں کی شکایات اور شکووں، خاص طور پر پانی کے وسائل کی تقسیم 1991ء کے واٹر ایکورڈ کے مطابق ہونی چاہیے، اس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے اور ان کو حل کیے بغیر ملک میں امن عامہ کی روزبروز بگڑتی ہوئی صورتحال کو سنبھالا نہیں جاسکتا۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے قرار دیا کہ ملک کے موجودہ بحران کا واحد حل آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے، آج ملک کے بگڑتے ہوئے حالات کا تقاضہ ہے کہ ملک کی قومی قیادت اپنے حالات اور معاملات کو پس پشت ڈال کر ایک قومی ڈائیلاگ کے ذریعہ پاکستان کو مستحکم کرنے اور ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے ایک متفقہ حکمت عملی تیار کرے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے، اپوزیشن جماعتیں اس علامیے کے مندراجات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اجتماعی عملی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عہد کرتی ہیں اور یہ جدوجہد پاکستان کے مسائل کے حل اور عوام کی فلاح کو یقینی بنانے تک جاری رہے گی۔