سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے ڈئریکٹوریٹ آف اورک کی جانب سے اہم تحقیقاتی فیلڈ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا
ٹنڈوجام (پریس ریلیز) طلبہ کیلئے زرعی تعلیم کو بہتر بنانے اور زرعی شعبے میں کاروبار کی اہمیت کے متعلق آگہی کیلئے سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے ڈئریکٹوریٹ آف اورک کی جانب سے اہم تحقیقاتی فیلڈ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، اس ضمن میں ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر تنویر فاطمہ میانو کی قیادت میں ٹنڈوجام کے قریب کھیسانہ موری پر راشدی فروٹ فارم پر "فارم سے فریزر: کولڈ اسٹوریج کی کیلے کی برآمد میں اہمیت" کے زیر عنوان ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، اس ورکشاپ کے دوران کیلے کے اس جدید فارم میں موجود کولڈ اسٹوریج کے متعلق ڈاکٹر تنویز فاطمہ میانو اور یونیورسٹی کے سابق طالبعلم اور فروٹ فارم کے سی ای او شبیر شاہ راشدی نے طلبہ کیلئے مختلف تربیتی سیشنز منعقد کئے گئے، اس موقع پر ڈاکٹر تنویر فاطمہ نے سندھ زرعی یونیورسٹی کے گریجویٹس کے لیے زرعی شعبے کے چیلنجز اور کیلے اور دیگر پھلوں کی برآمد کے لیے مارکیٹ کی طلب اور برآمدی مصنوعات کے لیے پیکنگ کے معیار اور شیلف لائف پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ یہ ورکشاپ پوسٹ گریجویٹ طلبہ کو کیلے کی کاشت کے طریقوں سے لے کر فصل کی کٹائی کے بعد سنبھالنے اور ٹھنڈا اسٹوریج کی تکنیکوں تک پورے برآمدی عمل کی جامع تفہیم فراہم کرے گی۔ انہوں نے یونیورسٹی کے زرعی جدت اور مقامی کسانوں کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ سید شبیر راشدی نے کیلے کی خرابی کو روکنے اور بین الاقوامی معیار کے مطابق ہونے کے لیے انہیں دو بار فنگسائڈز کے ساتھ دھونے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کولڈ اسٹوریج کے لیے درست پیکنگ تکنیکوں کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا، جو سفر اور منتقلی کے دوران کیلے کی حالت کو بہتر رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔ جس سے آبادگار اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکتے ہیں، انہوں نے ایران اور متحدہ عرب امارات کی مارکیٹوں کے لیے برآمد کیے جانے والے کیلے کے معیار اور اس کی طلب پر روشنی بھی ڈالی، ورکشاپ میں طلباء کو عملی مظاہرے اور مفید مباحثوں کے ذریعے کیلے کی ترسیل کے عمل کے دوران معیار اور تازگی برقرار رکھنے کے ضروری اقدامات سیکھنے کا موقع فراہم کیا گیا۔ اس ورکشاپ کے دوران طلبہ کو نہ صرف ایکسپورٹ کے اصولوں اور کیلے کے معیار برقرار رکھنے کے طریقے سکھائے گئے، بلکہ اس خطے کے زرعی شعبے کی برآمدی گنجائش، اقتصادی امکانات اور مواقع کے بارے میں آگہی بھی دی گئی۔
0 تبصرے