ایمازون: غیر منافع بخش کمپنی سے دو ٹریلیئن ڈالر مالیت تک کا سفر
جیف بیزوس کی ایمازون کبھی ایک غیر منافع بخش کمپنی کے طور پر جانی جاتی تھی، مگر آج اس کی مالیت دو ٹریلیئن ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔ 2000 میں بی بی سی کے پروگرام نیوز نائٹ میں، بیزوس نے کمپنی کے خساروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ 25 سال بعد، ایمازون دنیا کی سب سے بڑی ای کامرس اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کمپنی بن چکی ہے۔
بیزوس نے 1994 میں واشنگٹن کے ایک گیراج میں ایمازون کی بنیاد رکھی، جو جلد ہی دنیا کی سب سے بڑی آن لائن بک اسٹور بن گئی۔ 1990 کی دہائی کے آخر میں، ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے اضافہ ہوا، جس سے ایمازون سمیت کئی آن لائن کمپنیاں پھلنے پھولنے لگیں۔ 1999 میں بیزوس کو ٹائم میگزین کا 'پرسن آف دی ایئر' نامزد کیا گیا اور انہیں 'سائبر کامرس کا بادشاہ' کہا گیا۔
ایمازون نے کئی اہم سنگ میل عبور کیے، جیسے کہ 2005 میں ایمازون پرائم کا آغاز، 2023 میں 574.8 بلین ڈالر کا سیلز ریونیو، اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ میں غلبہ حاصل کرنا۔ کمپنی نے فلم اور ٹیلی ویژن سٹوڈیوز، سٹریمنگ سروسز، اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس اسسٹنٹ جیسے شعبوں میں بھی قدم رکھا۔
تاہم، ایمازون کو مزدوروں کے حقوق اور ٹیکس کے حوالے سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ 2022 میں، ایمازون دنیا کی پہلی کمپنی بنی جسے مارکیٹ ویلیو میں ایک ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوا۔ بیزوس نے 2021 میں ایمازون کے سی ای او کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اپنی توجہ دیگر منصوبوں پر مرکوز کر دی، جیسے بلیو اوریجن اور دی واشنگٹن پوسٹ۔
0 تبصرے