نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 51واں اجلاس
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 51واں اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پیٹرولیم پالیسی 2012 میں ترامیم منظوری کے لئے پیش کی گئیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں استعمال ہونے والا ۸۵ فیصد خام تیل اور ۲۵ فیصد گیس درآمد کی جاتی ہے جس پر قیمتی زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے جو قومی خزانے پر بھاری بوجھ ہے۔ مزید برآں تیل وگیس کے موجودہ ذخائر میں تیزی سے کمی آر ہی ہے۔ نئے ذخائر کی تلاش کے حوالے سے پیٹرولیم ڈویژن نے پیٹرولیم پالیسی 2012 میں ضروری ترامیم پیش کیں۔
*مشترکہ مفادات کونسل نے پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر منظوری دی کہ پیٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیز کے پرانے یا موجودہ لائیسینسز اور لیزز تیل و گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کے لئے قابل استعمال ہوں گے۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اس فیصلے سے گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
اس ترمیم کے تحت پٹرول گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ اپنے موجودہ پرانے لائیسینسز پر ہی تیل و گیس کے نئے ذخائر تلاش کرنے کے حوالے سے پیٹرولیم پالیسی 2012 کے تحت کام کر سکیں گی۔۔مشترکہ مفادات کونسل کے اس فیصلے سے پہلے سےموجود کمپنیوں کو گیس کے نئے ذخائر تلاش کرنے کی ترغیب ملے گی۔
* مشترکہ مفادات کونسل نے پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر پیٹرولیم زون (F)1 میں تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کے لئے بہتر ویل ہیڈ قیمتوں کی منظوری دے دی۔ زون (F)1 میں صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی سرحدی اور بلوچستان کے مغربی سرحدی علاقے شامل ہیں جہاں دشوار گزار راستوں اور سہولیات کی کمی کی وجہ سے تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش ایک مشکل اور مہنگا عمل ہے۔
0 تبصرے