وفاقی حکومت نے اس حوالے سے سپریم کورٹ کو آگاہ کر دیا ہے
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سانحہ 9 مئی کے حوالے سے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات کی سماعت شروع ہو گئی ہے اور اس حوالے سے وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کو آگاہ کر دیا ہے۔
وفاقی حکومت نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق الگ درخواست میں عدالت کو آگاہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 13 اگست کے حکم کی روشنی میں عدالت کو ٹرالوں کے آغاز سے آگاہ کیا جاتا ہے، فوجی تحویل میں لیے گئے افراد کو پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتار افراد جی ایچ کیو راولپنڈی اور کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے میں ملوث ہیں، وہ پی اے ایف بیس میانوالی، آئی ایس آئی سول لائنز فیصل آباد پر حملے میں بھی ملوث ہیں۔
درخواست کے مطابق حمزہ کیمپ، بنون کیمپ اور گوجرانوالہ کیمپ پر حملے کی بھی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں، 9 اور 10 مئی کے واقعات کی روشنی میں 102 افراد کو گرفتار کرکے ان کے انصاف کے حصول کے لیے فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع کیا گیا۔ مقدمے کی سماعت زیر حراست لوگوں کے مفاد میں کی جا رہی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے دوران بے گناہ پائے جانے والوں کو رہا کیا جائے گا اور فوجی عدالتوں میں ٹرائل سپریم کورٹ میں زیر التوا کیس کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔
درخواست کے مطابق فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے بعد مجرم ثابت ہونے والوں کو عام سزائیں ملیں گی۔واقعات میں ملوث افراد کو رہا کیا جا سکے گا جو جرم کی پاداش میں قید ہو چکے ہیں۔
0 تبصرے