ماہرین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ دماغ کے ایک حصے میں برقی رو دی جائے تو دوسرے حصے پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں
بوسٹن: اگرچہ دماغ میں ہلکے برقی جھماکوں سے دماغی افعال میں بہتری کے ثبوت کئی برس سے ہمارے سامنے ہیں تاہم اب مزید ہزاروں افراد پر اس کی تحقیق سے مزید ثبوت ملے ہیں۔
بوسٹن یونیورسٹی میں واقع رائن ہارٹ لیبارٹری میں شرے گروور اور ان کے ساتھیوں نے یہ تحقیق کی ہے۔ انہوں ںے دماغ میں بجلی کی ہلکی رو دینے کے تجربات کئے ہیں جسے ’ٹرانس کرینیئل آلٹرنیٹنگ کرنٹ سیمولیشن‘ (ٹی اے سی ایس) کہا جاتا ہے۔ اس سے قبل ٹی اے سی ایس تندرست افراد پرآزمایا گیا اور اس کے مفید نتائج دیکھے گئے تھے۔
اس عمل میں رضاکاروں کو لچکدار ٹوپی پہنائی جاتی ہے جس کے نچلے حصے میں ننھے برقیرے (الیکٹروڈ) لگے ہوتے ہیں جو ہلکی بجلی خارج کرتے ہیں۔ لیکن یہ عمل تواتر سے ہوتا ہے اور ردھم میں جھماکے خارج کرکے دماغی خلیات (نیورون) کو سرگرم کیا جاتا ہے۔ پھر کرنٹ کو مختلف فریکوئنسیوں پر رکھا جاتا ہے۔
اس طرح دماغ میں نیورون کی بوچھاڑ بہتر بنائی جاتی ہے۔ اس سے نیورون کی فائرنگ باقاعدہ ہوجاتی ہے اور دماغ کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ اس ضمن میں اب 100 سے زائد شائع شدہ تحقیقی رپورٹ اور مطالعوں کا میٹا اینالیسس کیا گیاہے جس یں لگ بھگ 2800 افراد کا احوال پیش کیا گیا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ ٹی اے سی ایس کے تحت 300 چھوٹے بڑے دماغی افعال کو نوٹ کیا اور انکشاف کیا کہ برقی سرگرمی سے یہ تمام دماغی افعال بہتر ہوجاتے ہیں۔ ان میں یادداشت، توجہ اور ارتکاز شامل ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر دماغ کو درست انداز میں برقی سرگرمی دی جائے تو اس سے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔
ماہرین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ دماغ کے ایک حصے میں برقی رو دی جائے تو دوسرے حصے پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بعض ماہرین نے یہ بھی کہا کہ دماغی برقی سرگرمی سے ڈپریشن، گھبراہٹ اور بائی پولر ڈس آرڈر میں بھی کمی ہوسکتی ہے۔
0 تبصرے