حکومت کا بڑا قدم — 27ویں ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 6 میں آئینی عدالت شامل کرنے کا فیصلہ

حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 6 کے کلاز 2 میں ترمیم کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کے تحت آئینی عدالت کو بھی سنگین غداری کے فیصلوں کے دائرہ اختیار میں شامل کیا جائے گا۔

حکومت کا بڑا قدم — 27ویں ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 6 میں آئینی عدالت شامل کرنے کا فیصلہ

ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 6 کے کلاز 2 میں اہم تبدیلی تجویز کی گئی ہے۔ اس ترمیم کے بعد سنگین غداری (High Treason) کے کسی بھی عمل کو کسی عدالت کے ذریعے جائز قرار نہیں دیا جا سکے گا، اور اس میں ہائی کورٹ، سپریم کورٹ کے ساتھ ساتھ آئینی عدالت (Federal Constitutional Court) کا لفظ بھی شامل کیا جائے گا۔ آرٹیکل 6 کے تحت آئین کو معطل کرنے، منسوخ کرنے یا اس سے کھلواڑ کرنے کو سنگین غداری قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اس ترمیم کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ مستقبل میں کوئی بھی عدالت ایسے اقدام کو قانونی جواز فراہم نہ کر سکے۔ قومی اسمبلی میں جاری اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں، جبکہ جوڈیشری سے متعلق مزید ترامیم بھی زیرِ غور ہیں۔ وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کے مطابق، ترمیمی بل میں کوئی تکنیکی خامی نہیں ہے، البتہ قومی اسمبلی نے کچھ اچھی تجاویز دی ہیں جن پر مشاورت جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایوان میں مزید ترامیم منظور ہوئیں تو انہیں سینیٹ سے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ دوسری جانب، وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس بھی آج طلب کر لیا گیا ہے، جس میں آئینی ترمیم، امن و امان کی صورتحال اور دیگر اہم امور پر غور متوقع ہے۔