سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے وفاقی آئینی عدالت سے متعلق دلچسپ ریمارکس دیے، جس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ — جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی — نے محکمہ لائیو اسٹاک پنجاب سے متعلق ترقی کے ایک کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو نظر انداز کر کے جونیئر افسران کو ترقی دے دی گئی، جو میرٹ کے خلاف ہے۔
جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا:
“آپ ہمیں دستاویزات سے دکھا دیں کہ واقعی جونیئر افسران کو ترقی دی گئی، اگر کوئی بہت مشکل سوال ہے تو ہم اسے وفاقی آئینی عدالت بھجوا دیتے ہیں — ہم تو ویسے بھی بیچارے ایسے ہی ہیں یہاں!”
جج کے ان ریمارکس پر کمرۂ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر درخواست مسترد کر دی۔
یاد رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں ججز کے تبادلے اور تعیناتی کے طریقۂ کار میں بھی تبدیلی کی تجویز شامل ہے، جس پر پارلیمنٹ میں بحث جاری ہے۔
0 تبصرے