27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سینیٹ میں گرما گرم بحث، حکومت پُر اعتماد، اپوزیشن خاموش

سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر بحث جاری ہے، حکومت کی جانب سے بل کی حمایت جبکہ اپوزیشن کی غیر حاضری پر حکومتی اراکین نے تنقید کی ہے۔

27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سینیٹ میں گرما گرم بحث، حکومت پُر اعتماد، اپوزیشن خاموش

اسلام آباد میں 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کے لیے سینیٹ کا اجلاس جاری ہے، جس میں اراکین نے اہم نکات پر اظہارِ خیال کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر آغا شاہزیب درانی نے اپوزیشن کی غیر موجودگی پر شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو چاہیے تھا کہ وہ اپنی ترامیم لاتی، کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت کرتی اور واضح کرتی کہ مجوزہ آئینی ترمیم میں انہیں اعتراض کس بات پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی، اٹلی اور اسپین جیسے ممالک میں بھی آئینی عدالتیں موجود ہیں، پھر پاکستان میں اس کے قیام پر اعتراض کیوں کیا جا رہا ہے؟ اپوزیشن نے مسودہ پڑھے بغیر ہی ردِعمل دیا ہے۔ سینیٹر آغا شاہزیب درانی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 50 ہزار سے زائد کیسز زیرِ التوا ہیں، اگر آئینی عدالت نہیں بنے گی تو یہ مقدمات کون نمٹائے گا؟ انہوں نے یاد دلایا کہ 2022 میں اپوزیشن نے خود قانون میں ترمیم کی تھی اور آج انہی فیصلوں کا اثر ان پر پڑ رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف 52 منٹ میں 52 بل اسی ایوان سے منظور ہوئے تھے، اس وقت جمہوریت کا شور کیوں نہیں اٹھا؟ دوسری جانب، قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے گزشتہ روز مجوزہ آئینی ترمیم کے بنیادی مسودے کی منظوری دے دی تھی۔ آج کے اجلاس میں سینیٹر فاروق ایچ نائک قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کریں گے، جبکہ وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ 27ویں آئینی ترمیمی بل منظوری کے لیے ایوان میں پیش کریں گے۔ اس موقع پر نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار سے صحافیوں نے سوال کیا کہ کیا سینیٹ میں حکومت کے نمبر پورے ہیں؟ جس پر اسحاق ڈار نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: "جی ان شاءاللّٰہ!" ایک اور سوال کے جواب میں کہ کیا سینیٹر جان بلیدی نے حمایت پر آمادگی ظاہر کر دی ہے؟ اسحاق ڈار نے مختصر جواب دیا: "جب ووٹنگ ہوگی تو سب کو پتہ چل جائے گا۔" ذرائع کے مطابق، حکومت کو یقین ہے کہ آئینی ترمیم مطلوبہ اکثریت سے منظور کر لی جائے گی، جبکہ اپوزیشن کی صفوں میں ابہام برقرار ہے۔