پارلیمان کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں 27ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ نکات پر مشاورت اور شق وار منظوری کا عمل جاری ہے۔
پارلیمان کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جاری ہے، جس میں ترمیم کی مختلف شقوں کی شق وار منظوری کا عمل مکمل ہونے کے بعد بل کو کمیٹی سے پاس کرایا جائے گا۔
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا ہے، جبکہ تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ آئینی ترمیم پر بحث کے لیے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے۔ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر علی ظفر کا کہنا ہے کہ ترمیم کا ڈرافٹ ابھی موصول ہوا ہے، اس کا مطالعہ کیے بغیر اس پر بحث ممکن نہیں۔
اسی دوران، 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں پیپلز پارٹی نے صدرِ مملکت کے لیے تاحیات استثنیٰ اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے خاتمے کے مطالبات پیش کیے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین فاروق ایچ نائیک کے مطابق، آئینی ترمیم کے 80 فیصد نکات پر مشاورت مکمل ہوچکی ہے، جبکہ باقی 20 فیصد معاملات کو آج کے اجلاس میں حتمی شکل دی جائے گی۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تمام سیاسی جماعتوں کو کمیٹی اجلاس میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ مکمل اتفاقِ رائے تک مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
0 تبصرے