جنوبی ایشیا میں امن کو فروغ دینے کے لئے ڈاکٹر غلام مجتبیٰ کا اہم کردار

جنوبی ایشیا میں امن کو فروغ دینے کے لئے ڈاکٹر غلام مجتبیٰ کا اہم کردار

سینئر ریپبلکن رہنما، چیئرمین، پاکستان پالیسی انسٹی ٹیوٹ امریکہ ، سابق صوبائی مشیراوراسٹریٹیجک قیادت کے ماہر اسکالر ڈاکٹر غلام مجتبیٰ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے جنوبی ایشیا میں امن کو فروغ دینے کی ایک اہم سفارتی کوشش کے تحت امریکی سینیٹر جم رش سے ملاقات کی، جو سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین اور سابق گورنر بھی رہ چکے ہیں۔ سینیٹر رش اور ڈاکٹر مجتبیٰ کے درمیان گفتگو میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ تصادم کو روکنے اور خطے میں پائیدار استحکام قائم رکھنے کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔ ڈاکٹر مجتبیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی سفارتکاری ایک کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے تاکہ دونوں ممالک تصادم کے بجائے بات چیت اور باہمی فہم کی طرف گامزن ہوں۔ڈاکٹر مجتبیٰ نے معروف بھارتی نژاد امریکی شخصیات سے بھی تفصیلی مشاورت کی، جن میں ممتاز دانشور اور کولمبیا یونیورسٹی میں انڈین اسٹڈیز کے بانی راجیور ملہوترا، اور نیوجرسی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سینئر بورڈ رکن آرتھر کپور شامل تھے۔ ان ملاقاتوں میں یہ اتفاق رائے سامنے آیا کہ خطے میں کشیدگی کے بجائے باہمی ثقافتی ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینا چاہیے۔ شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ مذہب جنوبی ایشیائی عوام کو تقسیم کرنے کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے، اور یہ کہ مسلمانوں، ہندوؤں، سکھوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے مفادات اتحاد اور امن سے بہتر طور پر محفوظ رہ سکتے ہیں۔ان اہم سفارتی ملاقاتوں کے فوراً بعد، ایک فیصلہ کن پیش رفت کے طور پر، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ انہوں نے بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی پر فوری قابو پانے پر زور دیا اور ہتھیاروں کے استعمال کے خطرے کو شہریوں اور علاقائی امن کے لیے تباہ کن قرار دیا۔ وزیر خارجہ روبیو نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ایک غیرجانبدار ثالث کی حیثیت سے بات چیت کی راہ ہموار کرنے اور وسیع تر تنازعے سے بچاؤ کے لیے تیار ہے۔اس گفتگو سے پاکستان کی طاقت کے ڈھانچے کی ایک اہم حقیقت بھی اجاگر ہوئی کہ قومی سلامتی کی پالیسی سازی اور بحران کے ردعمل میں عسکری قیادت، خاص طور پر آرمی چیف، کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ان ملاقاتوں کے دوران ڈاکٹر مجتبیٰ نے واضح کیا کہ امریکہ جنوبی ایشیا میں امن، جمہوریت، قانون کی حکمرانی، اظہار رائے کی آزادی اور اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اپنی پالیسی جاری رکھے گا۔یہ مربوط سفارتی کوشش پاکستانی نژاد امریکیوں کی موجودہ امریکی انتظامیہ کے ساتھ بھارت-پاکستان تعلقات اور علاقائی امن پر اب تک کی بلند ترین سطح کی براہِ راست شمولیت کی نمائندگی کرتی ہے