رات کی تاریکی جیسے آج کچھ زیادہ ہی گہری تھی۔ چاند، جو ہمیشہ ان کی ملاقاتوں کا گواہ بنتا تھا، آج بادلوں کی اوٹ میں چھپ گیا تھا۔ ہوائیں بےچین تھیں، درختوں کی سرسراہٹ جیسے کسی آفت کی پیش گوئی کر رہی تھی۔
جن اور لڑکی ابھی تک ایک دوسرے کی قربت میں تھے، جب فضا میں ایک چیخ گونجی —
"یہ محبت میرے وجود کے خلاف ہے!"
وہ تھی… حسد کی ملکہ۔
اُس کا وجود آگ کی لپٹوں سے ڈھکا ہوا تھا، اور اس کی آنکھوں میں صرف ایک جنون تھا — جن کو حاصل کرنا… چاہے کسی کی بھی قیمت پر۔
"اسے چھوڑ دو!" وہ چیخی، "وہ تمہارے قابل نہیں!"
جن نے لڑکی کو اپنے پیچھے کر کے، مضبوطی سے اس کا ہاتھ تھام لیا۔ "محبت کسی 'قابل' ہونے کا سوال نہیں، یہ دل کا فیصلہ ہوتا ہے۔ اور میرا دل… صرف اسی کے ساتھ دھڑکتا ہے۔"
ملکہ نے زمین پر عصا مارا، اور آسمان پر بجلی کڑکنے لگی۔ "اگر تم نے مجھے نہ چُنا… تو میں تمہاری دنیا کو جلا کر راکھ کر دوں گی!"
لڑکی نے کانپتے ہوئے جن کی طرف دیکھا۔ "تم جاؤ، وہ مجھے لے جائے، مگر تم سلامت رہو۔"
جن کی آنکھوں میں آگ سی دہکنے لگی۔ اُس نے لڑکی کے دونوں ہاتھ تھامے، اُس کے ماتھے پر ایک گہرا بوسہ دیا، اور کہا:
"نہیں… محبت بھاگنے کا نام نہیں، محبت لڑنے کا حوصلہ دیتی ہے۔"
اور پھر… جن نے کچھ ایسا کیا جو صدیوں سے کسی نے نہ کیا تھا۔
اُس نے اپنی طاقت، اپنی صدیوں کی جناتی قوت، اپنی محبت کے نام پر قربان کر دی۔ ایک چمکدار روشنی فضا میں پھیل گئی — اور حسد کی ملکہ چیخ مار کر پیچھے ہٹ گئی۔
"تم نے… تم نے اپنی طاقت چھوڑ دی؟" ملکہ ہکلا گئی۔
"ہاں…" جن نے دھیمی مگر پُرعزم آواز میں کہا، "...تاکہ میری محبت محفوظ رہے۔"
ملکہ پیچھے ہٹنے لگی، اُس کا وجود اب ماند پڑنے لگا تھا۔ حسد کمزور پڑ چکی تھی، کیونکہ محبت نے قربانی دے دی تھی۔
اور تب… صرف خاموشی رہ گئی۔
لڑکی، جن کے گلے لگ گئی، آنکھوں سے بہتے آنسو اُس کے سینے میں جذب ہو گئے۔
"اب تم ایک عام انسان ہو…"
"ہاں…" جن نے مسکرا کر کہا، "مگر تمہارے ساتھ… تو میں سب کچھ ہوں۔"
0 تبصرے