باب 4: حسد کی ملکہ

باب 4: حسد کی ملکہ

وہ رات معمولی نہیں تھی۔ کہانی کا وہی جن، جس کی آنکھوں میں صدیوں کی تھکن تھی، اور وہ لڑکی، جو مقدر سے لڑتے لڑتے خود ایک راز بن چکی تھی — آج پہلی بار ایک دوسرے کے بالکل قریب تھے، مگر ایک نیا خطرہ سر اٹھا رہا تھا... حسد کی ملکہ۔ محل کے باغ میں چاندنی چپ چاپ پھیل رہی تھی، مگر فضاء میں کسی ان دیکھے طوفان کا سکوت تھا۔ "تم جانتے ہو، وہ تم سے نفرت کرتی ہے..." لڑکی نے کہا، نظریں جھکائے۔ "کیوں؟" جن نے نرمی سے پوچھا۔ "کیونکہ میں وہ ہوں، جسے تم نے چنا۔ اور وہ... حسد کی ملکہ ہے۔ جس کی طاقت صرف حسد سے بڑھتی ہے۔" اُس کی آواز میں درد چھپا تھا۔ جن نے آہستہ سے اُس کا ہاتھ تھاما، اُس کی آنکھوں میں جھانک کر بولا، "میری دنیا میں تم روشنی کی پہلی کرن ہو۔ میں نے ہزاروں سال اندھیروں میں گزارے، مگر تم نے مجھے انسان ہونا سکھایا۔" "اور وہ؟ وہ تمہیں چاہتی ہے۔ بے پناہ۔ وہ ہر قیمت پر مجھے مٹانا چاہتی ہے، تاکہ تم صرف اُسی کے ہو سکو۔" جن خاموش رہا، پھر آہستہ سے بولا، "میں جن ہوں، مگر میرے دل پر اب تمہارا نام لکھا ہے۔ حسد کی ملکہ میرے سامنے کھڑی ہو سکتی ہے، مگر ہماری محبت کے آگے نہیں۔" چاندنی رات میں اچانک ہوا نے زور پکڑا۔ باغ کے درخت کانپنے لگے۔ ایک تیز چیخ سنائی دی — اور پھر، ایک سایہ، جس کی آنکھیں شعلوں کی طرح جل رہی تھیں، سامنے آ کھڑا ہوا۔ "تمہیں لگا، تم مجھ سے بچ جاؤ گے؟" حسد کی ملکہ غرّائی۔ لڑکی جن کے پیچھے آ گئی، مگر جن نے ہاتھ بڑھا کر اُسے روکا۔ "اب وقت آ گیا ہے، کہ تمہیں بھی سمجھ آئے... محبت کسی تخت پر بیٹھنے کا حق نہیں دیتی، بلکہ قربانی مانگتی ہے۔ اور میں، اپنی محبت کے لیے سب کچھ وار سکتا ہوں۔" حسد کی ملکہ کے لب ہلے، لیکن اُس کی آنکھوں میں پہلی بار خوف اُترا — کیونکہ سچی محبت اُس کے جادو سے زیادہ طاقتور تھی۔