اسلام اور ملکی آئین میں خواتین کو حقوق دیے گئے ہیں لیکن اصل مسئلہ ان پرعملدرآمد کا ہے سول سوسائٹی کو ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی
حیدرآباد: سافکو گروپ کی جانب سے خواتین کا عالمی دن منایا گیا جبکہ بہترین کارکردگی پر ایوارڈز کا بھی اعلان کیا گیا۔ خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے سافکو ہیڈ آفس میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں خواتین کے مسائل اور ان کے حل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سافکو کے بانی اور سی ای او سلیمان جی ابڑو نے کہا کہ طویل سفر کے باوجود خواتین کے مساوی حقوق کے ہدف تک پہنچنے میں بہت وقت لگے گا لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اور ملکی آئین میں خواتین کو حقوق دیے گئے ہیں لیکن اصل مسئلہ ان پر عملدرآمد کا ہے۔ تنگ نظر سوچ فرسودہ رواج خواتین کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کی بڑی وجہ ہیں۔ اس کے خاتمے کے لیے خواتین کو دوسروں پر انحصار کرنے کی بجائے اپنی جدوجہد کو تیز کرنا ہو گا۔ اس کے لیے سول سوسائٹی کے دیگر حلقوں کو بھی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھانی ہوں گی۔ سلیمان جی ابڑو نے کہا کہ پالیسی سازوں اور عمل درآمد کرنے والوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ جب تک خواتین کو صحت اور تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ معاشی طور پر بااختیار نہیں بنایا جائے گا، ملک ترقی نہیں کر سکے گا اور نہ ہی اسے معاشی بحران سے نکلنے کا راستہ ملے گا۔ سافکو مائیکرو فنانس کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر سید سجاد علی شاہ نے سافکو کی کامیابیوں میں خواتین کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کا تعاون ہماری کامیابی میں اہم رہا ہے۔ ہر عقیدہ اور کلچر خواتین کے احترام کا درس دیتا ہے، اور سافکو میں، ہم نے ایک روشن خیال اور بااختیار ماحول کو یقینی بنایا ہے تاکہ خواتین خود اعتمادی سے مستقبل کی تشکیل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ صنفی مساوات کے لیے سافکو کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، انہوں نے اعلان کیا کہ سافکو کی مالیاتی خدمات سے مستفید ہونے والوں میں سے 65 فیصد خواتین ہیں، اس تعداد کو 70 فیصد تک بڑھانے کا منصوبہ ہے۔ سافکو سپورٹ فاؤنڈیشن کے سی ای او بشیر احمد ابڑو نے کہا کہ سافکو ملک میں صنفی مساوات کی سب سے بڑی مثال ہے جس میں نصف انتظامی عہدوں پر خواتین فائز ہیں جبکہ سافکو نے کمیونٹیز میں بھی اس حوالے سے کافی کام کیا ہے۔ ایس ایم سی کی فنانس چیف علینہ ماریہ نے کہا کہ خواتین کو ہر جگہ برابری نہیں ملتی، گھر سے نکلنے کی اجازت دینا کافی نہیں، خواتین کو بھی مالی طور پر بااختیار بنانے کی ضرورت ہے۔ نادیہ لاڑک نے کہا کہ خواتین کو مساوی حقوق دلانے کی جدوجہد سے حاصل ہونے والی کامیابیاں کافی نہیں، اس لیے اس تحریک کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ فلپائن سے تعلق رکھنے والی شیرینہ نے کہا کہ اسلام نے خواتین کو جو حقوق دیے ہیں اگر ان پر عمل درآمد ہو جائے تو صنفی مساوات کا مسئلہ ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مرد کو جو بھی کامیابی ملتی ہے وہ دراصل عورت کی کامیابی ہوتی ہے کیونکہ ہر مرد کی کامیابی کے پیچھے عورت کا کردار ہوتا ہے۔ ڈاکٹر اقراء شعیب نے کہا کہ خواتین ہر میدان میں آگے آکر حضرت بی بی خدیجتہ الکبریٰ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کاروبار اور معاشرے کے لیے مثالی کردار ادا کرنا چاہیے۔ ماہنور ابڑو نے کہا کہ خواتین کو تعلیم اور صحت سمیت ہر شعبے میں قیادت کے مواقع فراہم کرکے ان کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کی جائے۔ تقریب سے شاہد حسین برڑو، فلک علی، ثمینہ بلوچ، ڈاکٹر اقرا شعیب، سعدیہ تالپور، بیلا بھاٹیہ، شہزادی حنا، ماہنور ابڑو اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر اعلان کیا گیا کہ سال 2024 کے دوران بہترین کارکردگی پر ملازمین بالخصوص خواتین کو انعامات اور اعزازی شیلڈز سے نوازا جائے گا۔
0 تبصرے