وائس چیئرپرسن پی ایس پی اے جہاں آراء منظور وٹو اور وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے سماجی تحفظ، سرفراز راجر کے مابین ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے
کراچی – کراچی کے نجی ہوٹل میں منعقدہ تین روزہ دوسری نیشنل سوشل پروٹیکشن کانفرنس کی اختتامی تقریب میں وائس چیئرپرسن پی ایس پی اے جہاں آراء منظور وٹو اور وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے سماجی تحفظ، سرفراز راجر کے مابین ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے، جس کا مقصد پنجاب اور سندھ کے درمیان بین الصوبائی تعاون کو فروغ دینا اور مستحق افراد کے لیے سماجی تحفظ کے نظام کو مزید مؤثر بنانا تھا۔ اس موقع پر تقریب کے مہمان خصوصی وزیر ترقیات ومنصوبہ بندی سید ناصر حسین شاہ تھے اور چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد بھی اس موقع پر موجود تھیں۔
بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم کے قیام کا مقصد صوبوں کو ایک مربوط پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے، جہاں باہمی تعاون، علم و تجربے کے تبادلے، مشترکہ حکمت عملیوں کی تشکیل اور مستحق افراد کے لیے بہتر سماجی تحفظ کی سہولیات ممکن بنائی جا سکیں۔ اس فورم کے ذریعے تمام صوبے سماجی تحفظ کے نظام کو ڈیجیٹل طور پر ہم آہنگ کر سکیں گے، جس سے مستحق افراد کو کسی بھی صوبے میں سماجی تحفظ کے پروگراموں تک رسائی حاصل ہوگی۔ مزید برآں، وسائل کی مشترکہ تقسیم، پالیسی سازی ، ڈیٹا شیئرنگ اور ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کے ذریعے کمزور طبقات کے لیے زیادہ پائیدار اور جامع پروگرام ترتیب دیے جائیں گے۔
وائیس چیئرپرسن پی ایس پی اے، جہاں آراء منظور وٹو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم کا قیام اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان کے تمام صوبے سماجی تحفظ کو پائیدار اور مؤثر بنانے کے لیے متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سماجی و اقتصادی چیلنجز، جن میں موسمیاتی تبدیلی، مہنگائی اور بے روزگاری شامل ہیں، ایک جامع اور مربوط حکمت عملی کے متقاضی ہیں۔
وزیر ترقیات ومنصوبہ بندی ، سندھ ،سید ناصر حسین شاہ نے بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سماجی تحفظ کا مضبوط اور مؤثر نظام ملک کے کمزور طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے بین الصوبائی تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ اقدامات اور پالیسیوں کے تبادلے سے مستحق افراد کو زیادہ مؤثر اور بہتر سہولیات فراہم کی جا سکتی ہیں۔ ناصر حسین شاہ نے اس فورم کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جو مختلف صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دے گا اور سماجی تحفظ کے نظام کو مزید مستحکم بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن، سینیٹر روبینہ خالد نے بین الصوبائی سماجی تحفظ فورم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ملک میں سماجی تحفظ کے نظام کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک مؤثر پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صوبوں کے درمیان شراکت داری اور تجربات کے تبادلے سے فلاحی پالیسیوں میں بہتری آئے گی، جس کے نتیجے میں ضرورت مند افراد تک زیادہ مؤثر انداز میں امداد پہنچائی جا سکے گی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے سماجی تحفظ، سرفراز راجر نے کہا کہ یہ فورم صوبوں کے درمیان سماجی تحفظ کے نظام کو مزید مضبوط کرے گا۔ ہم ایک ایسا ماڈل تشکیل دینا چاہتے ہیں، جس میں مستحق افراد کو بغیر کسی رکاوٹ کے پورے ملک میں سماجی تحفظ کی خدمات تک رسا ئی حاصل ہو۔ یہ معاہدہ ہمارے عزم کا عکاس ہے کہ ہم بین الصوبائی تعاون کے ذریعے ایک مربوط اور مؤثر سماجی تحفظ کا نظام قائم کریں گے، جو تمام شہریوں کو برابری کے مواقع فراہم کرے گا۔
وائس چیئرپرسن پی ایس پی اے نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سماجی تحفظ کے نظام کو پائیدار اور مؤثر بنانے کے لیے خواتین کی معاشی شمولیت، بچوں کے تحفظ، اور کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دینی ہوگی۔ انہوں نے تمام شرکاء پر زور دیا کہ وہ کانفرنس میں پیش کیے گئے خیالات کو عملی اقدامات میں ڈھالیں اور اجتماعی کوششوں کے ذریعے ایک ایسا جامع اور مستحکم سوشل پروٹیکشن ماڈل تشکیل دیں جو پورے ملک کے مستحق افراد کے لیے یکساں فائدہ مند ہو۔ وائس چیئرپرسن نے پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی اور حکومت سندھ کے درمیان ہونے والے معاہدے کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا، جو بین الصوبائی اشتراک کو مزید فروغ دے گا اور سماجی تحفظ کے شعبے میں دیرپا اور مؤثر اصلاحات کی بنیاد رکھے گا۔
0 تبصرے