ایشیا میں بریسٹ کینسر کی شرح میں پاکستان سب سے آگےہے، پرنسپل ڈاؤمیڈیکل کالج

بریسٹ کینسر کے کیسز 30 برس سے زائد العمر خواتین میں بھی سامنے آرہے ہیں

ایشیا میں بریسٹ کینسر کی شرح میں پاکستان سب سے آگےہے، پرنسپل ڈاؤمیڈیکل کالج

کراچی: پرنسپل ڈاؤ میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر صبا سہیل نے کہا ہے کہ ایشیا میں بریسٹ کینسر کی شرح میں پاکستان سب سے آگےہے، انہوں نے بتایا کہ بریسٹ کینسر کے کیسز 30 برس سے زائد العمر خواتین میں بھی سامنے آرہے ہیں لیکن اکثر کی تشخیص اسٹیج تھری اور فور میں ہوتی ہے جس کی وجہ اسکریننگ نہ کروانا ہے، انہوں نے کہا کہ بروقت میموگرافک اسکریننگ کے ذریعے بریسٹ کینسر سے ہونے والی اموات میں کافی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ میموگرافک اگرچہ تکلیف دہ ٹیسٹ لیکن 40 برس سے زائد العمر خواتین کو ہر 2 سال بعد یہ ٹیسٹ کروانا چاہیے تاکہ بریسٹ کینسر کی بروقت تشخیص اور علاج کیا جاسکے،

یہ باتیں انہوں نے ڈاؤ میڈیکل کالج کے آراگ آڈیٹوریم میں بریسٹ کینسر کی آگاہی کے عنوان پر مبنی سمپوزیم میں کہیں،اس سمپوزیم کا انعقاد ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور سول اسپتال کے بریسٹ سرجری یونٹ، سرجیکل یونٹ 3، ڈپارٹمنٹ آف میڈیکل آنکولوجی کے اشتراک سے کیا گیا،سمپوزیم سے پرنسپل ڈاؤ میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر صبا سہیل، ایس آئی یو ٹی کی ڈاکٹر نرجس مظفر، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاؤ یونیورسٹی ڈاکٹر مریم نعمان، ایسوسی ایٹ پروفیسر آغا خان یونیورسٹی ڈاکٹر عابدہ خلیل ستار، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاؤ یونیورسٹی ڈاکٹر عمیمہ سلیم، انچارج بریسٹ سرجری یونٹ پروفیسر ڈاکٹر فرحت جلیل اور ڈاکٹر راجا راہول نے خطاب کیا، اس موقع پر سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خالد بخاری بھی موجود تھے،

پروفیسر صبا سہیل نے بریسٹ کینسر کے کی ریڈیولاجیکل اسکریننگ کے حوالے سے غلط فہمیوں اور حقائق کا ایک جائزہ پیش کیا، انہوں نے کہا کہ یہ مانا جاتا ہے کہ ایک تھری ڈی میموگرام، روایتی میموگرام جیسا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ تھری ڈی میموگرام کی مدد سے ابتدائی کینسر کی تشخیص میں 40 فیصد اضافہ جبکہ غیرضروری اسکریننگ کے خدشات میں 40 فیصد کمی آئی ہے، انہوں نے ایک تحقیق کے اعداد و شمار بھی پیش کیے جس کے مطابق 63.4 فیصد پاکستانی عوام میں یہ سوچ پائی جاتی ہے میموگرافی میں ریڈی ایشن کی وجہ سے بریسٹ کینسر ہوجاتا ہے، 63.4 فیصد کے مطابق بائپسی سے بریسٹ کینسر ہوتا ہے، 38.7 فیصد کے مطابق نظرِبد سے ہوتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ بریسٹ کینسر سے متاثرہ 75 فیصد سے زائد خواتین کے خاندان میں یہ مرض نہیں پایا جاتا،

انہوں نے مزید کہا کہ 30سے 40 برس کی خواتین کو اسکریننگ کروانی چاہیے اور 40 برس سے زائد العمر ہر خاتون کو اسکریننگ کرانی چاہیے، انہوں نے کہا کہ یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ الٹراساؤنڈ کرالیا تو میموگرام کرانے کی ضرورت نہیں جبکہ ایسا نہیں ہے، ایسوسی ایٹ پروفیسر آغا خان یونیورسٹی ڈاکٹر عابدہ ستار نے نان اسپیشلٹ کے لیے ایگزیلا منیجمنٹ کے موضوع پر گفتگو کی، انہوں نے بریسٹ کینسر کے اسٹیج اور ان کے علاج کے مراحل کا اندازہ کرنے کے طریقوں سے متعلق بات چیت کی کہ کس طرح بریسٹ کینسر کے مریض کو درست رہنمائی دی جاسکتی ہے، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج ڈاکٹر عمیمہ سلیم نے بریسٹ کینسر کے علاج میں سرجری کی حکمتِ عملی کے موضوع پر خطاب کیا، انہوں نے بتایا کہ بریسٹ کینسر کے علاج کے لیے سرجری، کیموتھراپی، ریڈی ایشن، ہارمونل، ٹارگیٹڈ تھراپیز اپنائی جاتی ہیں، بعدازاں ڈاکٹر راجا راہول نے سول اسپتال کے آنکولوجی ڈپارٹمنٹ کے سال 2020 سے 2024 تک کے اعداد و شمار پیش کیے،

ڈاکٹر راجا راہول نے بتایا کہ اس دوران کینسر کے 5 ہزار 51 مریض رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے ایک ہزار 54 یعنی 34 فیصد بریسٹ کینسر، سر اور گلے کے کینسر کے 752 یعنی 25 فیصد، لیو کیمیا کے 834، 27 فیصد، کولوریکٹل کینسر کے 195 مریض یعنی 6 فیصد، گائنوکولوجیکل کینسر کے 249، 8 فیصد اور دیگر کینسرز کے 2 ہزار 867 مریض شامل ہیں، ڈاکٹر راجا راہول نے بتایا کہ صرف 2024 میں کینسر کے 731 مریض رجسٹرڈ ہوئے، جن میں سے 140 بریسٹ کینسر، 73 سر اور گلے کے کینسر، اوپری جی آئی ٹریکٹ کینسر کے 42 مریض، 39 کولوریکٹل کینسر، 24 گائنوکولوجیکل کینسر اور 413 مریض ہیپیٹوسیلولر کینسر، بلڈ کینسر، سارکوماز کے شامل ہیں، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2020 سے بریسٹ کینسر کے اسٹیج ون کے 79 کیسز، اسٹیج ٹو کے 191، اسٹیج تھری کے 293 اور اسٹیج فور کے 491 کیسز رجسٹر ہوئے جبکہ صرف 2024 اسٹیج ون کے 25 مریض، اسٹیج ٹو کے 28، اسٹیج تھری 41 اور اسٹیج فور کے 74 مریض سول اسپتال میں رجسٹر ہوئے، بعدازاں انچارج سرجیکل یونٹ تھری، بریسٹ سرجری یونٹ ڈاؤ یونیورسٹی پروفیسر فرحت جلیل نے سول اسپتال کراچی میں چھاتی کے کینسر کے علاج کے لیے موجود وسائل سے متعلق بتایا،

انہوں نے کہا کہ سول اسپتال میں بریسٹ فلٹر کلینک، بایپسی، الٹراساؤنڈ، ٹیومر بورڈ، فروزن سیکشن کے ساتھ سینٹینل لمف نوڈ ڈائسیکشن، روٹین بریسٹ سرجری پروسیجرز، لیول ون اینڈ ٹو آںکوپلاسٹک پروسیجرز کی سہولیات موجود ہیں، انہوں نے بتایا کہ اس یونٹ میں تمام سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں جن کے لیے ریڈیالوجی، پیتھولوجی، پلاسٹک سرجری، فروزن سیکشن کے لیے ایس آئی یو ٹی اور آنکولوجی ڈپارٹمنٹ سے اشتراک کیا گیا ہے، انہوں نے اس یونٹ کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اکتوبر 2018 سے ستمبر 2024 تک او پی ڈی میں 2018 میں 152، 2019 میں1184، 2020 میں 534، 2021 میں 838، 2022 میں 932، 2023 میں 703 اور 2024 میں 724 مریض دیکھے گئے، انہوں نے بینائن اور میلگننٹ کیسز کے داخلوں کے بھی اعداد و شمار پیش کیے اور بتایا کہ 2018 میں 8 بینائن اور 10 میلیگننٹ، 2019 میں 53 بینائن اور 67 میلگننٹ، 2020 میں 22 بینائن اور 41 میلگننٹ، 2021 میں 33 بینائن اور 50 میلگننٹ، 2023 میں 18 بینائن اور 33 میلگننٹ اور 2024 میں 29 بینائن اور 38 میلگنںٹ کیسز کے سرجیکل پروسیجر پرفارم کیے گئے،

انہوں نے مزید بتایا کہ بریسٹ سرجری او پی ڈی میں مجموعی طور پر 5067 مریض دیکھے گئے، بریسٹ سرجری یونٹ میں بریسٹ کینسر کے علاج کے 292 سرجریز کی گئیں، ایک سال میں اوسط 82 کیسز رجسٹر ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک برس میں اسٹیج ون کے 2 کیسز، اسٹیج ٹو کے 13، اسٹیج تھری کے 29 اور اسٹیج فور کے 15 کیسز آئے اور مریض کی جان بچانے کے لیے سرجری کرنی پڑتی ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے یونٹ تھری کی جانب سے سالانہ آگاہی مہمات، مِنی سمپوزیم، اور ریذیڈنٹس کے لیے ورکشاپس کا انعقاد کیا جاتا ہے، ڈاکٹر فرحت جلیل کا کہناتھا کہ سینٹینل لمف نوڈ کی تشخیص کے لیے گاما نائف کی فراہمی، او پی ڈی کے ریکارڈ، او پی ڈی میں علیحدہ بریسٹ کلینک، اسٹیریو ٹیکٹک بائپسی،سول اسپتال میں بریسٹ کینسر کے مریضوں کے لیے وارڈ میں موبائل ایکسرے مشین کی دستیابی، الٹراساؤنڈ، میموگرام مشین، سی ٹی اسکینر، ایم آر آئی مشین، بریسٹ کینسر کے مریضوں کے لیے ریڈیوتھراپی کی ضرورت ہے،

سمپوزیم کے اختتام پر پرنسپل ڈاؤ میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر صبا سہیل اور ایم ایس سول اسپتال نے اسپیکرز کو شیلڈز پیش کیں، ساتھ ہی سپموزیم کے منتظمین کو سرٹیفکیٹس پیش کیے گئے، مزید برآں بریسٹ کینسر سے متعلق پوسٹر مقابلے کے فاتحین کا اعلان کیا گیا، علاوہ ازیں ڈاؤ میڈیکل کالج میں پنک ربن فاؤنڈیشن، ڈاؤ یونیورسٹی کے طلبا، ٹیومر بورڈ اسٹیبلشمنٹ فیسلیٹیشن فورم (ٹی ای ایف ایف) اور سوچ کی جانب سے بیک سیل کا انعقاد کیا گیا، جس میں بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی ڈیسک، چھاتی کے کینسر میں مبتلا افراد کے علاج کے لیے عطیات وصولی کی مہم بیک سیل شامل تھیں، ساتھ ہی فوٹو بوتھ بھی قائم کیا گیا تھا۔