ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں الائیڈ ہیلتھ پروفیشنزکے عالمی دن کا انعقاد
کراچی: پرووائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر جہاں آرا حسن نے کہا ہے کہ ایک بہتر اور معیاری نظامِ صحت کے لیے تمام ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کو ایک ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ ڈا ؤ یونیورسٹی میں تمام الائیڈ ہیلتھ کیئر پروفیشنلز موجود ہیں، کالج آف بائیوٹیکنالوجی سے لے کر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ٹیکنالوجی تک، ریڈیالوجی، فارماکولوجی، انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل سائنسز میں، الائیڈ ہیلتھ کیئر کے تحت کام کررہے ہیں، یہ باتیں انہوں نے ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج اوجھا کیمپس کے اے کیو خان آڈیٹوریم میں الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کے عالمی دن کی مناسبت سے جدید ہیلتھ کیئر میں الائیڈ ہیلتھ سائنسز کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے عنوان سے منعقدہ پینل ڈسکشن میں کہیں، یہ پینل ڈسکشن ڈاؤ یونیورسٹی اسکول آف ڈینٹل کیئر پروفیشنلز اور ایسوسی ایشن آف ہیلتھ کیئر پروفیشنلز گلوبلی کے اشتراک سے منعقد کیا گیا، پینل ڈسکشن میں پرو وائس چانسلر ڈاکٹر جہاں آرا حسن نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ پینلسٹس میں ڈائریکٹر ڈاؤ انسٹیٹیوٹ آف ریڈیالوجی پروفیسر نسرین ناز، چیئرپرسن اوپٹومیٹری پروفیسر نثار احمد سیال، پرنسپل ڈاؤ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل ٹیکنالوجی پروفیسر سمیر قریشی، پرنسپل ڈاؤ کالج آف فارمیسی پروفیسر سنبل شمیم، پرنسپل اسکول آف ڈینٹل کیئر پروفیسر امبرینہ قریشی، ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ پروگرام ڈاکٹر ماریہ عاطف، ڈائریکٹر ڈاؤ انسٹیٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن ڈاکٹر فرحان اسحق خان،ایکسپرٹ ریسرچ اینڈ کلینیکل ٹرائلز ڈاکٹر سعدیہ عاصم، ڈائریکٹر نیوٹریشنل سائنسز پروگرام ڈاکٹر سمیرا نسیم اور پرنسپل ڈاؤ کالج آف بائیو ٹیکنالوجی پروفیسر مشتاق حسین نے شرکت کی،
اس موقع پر ڈاؤ یونیورسٹی کی ڈائریکٹر ایڈمیشنز ڈاکٹر طیبہ عامر بھی موجود تھیں اور ماڈریٹر کے فرائض سینئر لیکچرر نیوٹریشنل سائنسز ڈاکٹر ندا جاوید نے ادا کیے، ڈاکٹر جہاں آرا حسن نے کہا کہ اسپتال میں میڈیکل ٹیکنالوجسٹس، نرسنگ اورہیلتھ کیئر سروسز کی مدد کی ضرورت ہوتی کلینیکل فارماسسٹ ، مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ماہرین ، ہیلتھ منیجمنٹ کے بغیر ڈاکٹرز اکیلے کام نہیں کرسکتے، لہذا ایک بہتر اور معیاری صحت کے نظام کے لیے تمام ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کو ایک ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر جہاں آرا حسن نے مزید کہا کہ حال ہی میں کینیڈا کی ایجنسی نے ڈاؤ یونیورسٹی کے نرسنگ انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کیا، اور وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے طلبا کینیڈا جائیں وہاں مزید تعلیم حاصل کریں اور کام کریں،
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ان طلبا کو یہاں پر ملازمت کے اچھے مواقع دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ملک نہ چھوڑیں، جب یہاں اچھے مواقع موجود ہوں گے تو کوئی ملک نہیں چھوڑنا چاہے گا اور وہ نظام صحت کا حصہ بن کر ایک معیاری ہیلتھ کیئر سسٹم کو آگے بڑھاسکیں گے، قبل ازیں پینلسٹس نے الائیڈ ہیلتھ سائنسز سے متعلق مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے جدید دور میں ان کی اہمیت پر روشنی ڈالی، پرنسپل ڈاؤ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ٹیکنالوجی پروفیسر سمیر قریشی نے کہا کہ 2002 میں ہاؤس جاب کے دوران مجھے احساس ہوا کہ ڈاکٹرز ساتھ ساتھ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز بھی ہونے چاہئیں جوٹیم ورک میں تعاون کے لیے کافی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں ، ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے قیام کے بعدانسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھی گئی جو اپنی نوعیت کا پہلا اور اب پاکستان کا نمبر ون انسٹی ٹیوٹ بھی ہے،
انہوں نے کہا کہ اس شعبے کی دنیا بھر میں ڈیمانڈ ہے کہ ہمیں اپنی نشستوں کی تعداد بڑھانے کابھی کہا گیا ، ان کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں جتنے بھی اٹینڈنگ فزیشنز ہوتے ہیں وہ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کے بغیر کام نہیں کرسکتے ، انہوں نے مزید کہا کہ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز ، میڈیکل ڈاکٹر کی ٹیم کے ہاتھ، پاؤں، آنکھیں اور کان کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ ان کے بغیر علاج میں پیش رفت نہیں ہوسکتی، پرنسپل اسکول آف ڈینٹل کیئر پروفیشنلز پروفیسر ڈاکٹر امبرینہ قریشی نے نے ڈینٹل کیئر اور ڈینٹل ہائیجین کی اہمیت سے متعلق گفتگو کی، انہوں نے بتایا کہ ڈینٹل کیئر پروفیشنلزمیں ڈینٹل ہائی جین اور ڈینٹل ٹیکنالوجی کے پروگرامز موجود ہیں اور اس جدید دور میں دونوں کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ دانتوں کی صفائی کا اگر خیال نہ رکھا جائے تو صحت بہتر نہیں ہوسکتی، انہوں نے مزید کہا کہ اے آئی ڈینٹل ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کے ذریعے ڈینٹسٹری میں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا بھر میں ڈینٹل لیبارٹریز میں اسکریننگ کے لیے اے آئی کااستعمال کیا جارہا ہے،
اس کے ساتھ ہی انہوں نے پاکستان میں الائیڈ ہیلتھ کیئر کونسل کے قیام اور مختلف الائیڈ ہیلتھ کیئر پروگرامز کی شمولیت سے متعلق آگاہ کیا، انہوں نے کونسل کے قیام اور کیریئر میں آگے بڑھنے میں اس کے کردار پر بھی روشنی ڈالی، ڈائریکٹر نیوٹریشنل سائنسز پروگرام ڈاکٹر سمیرا نسیم نے کہا کہ مجھے فخر محسوس ہوتا ہے کہ 2024 میں ڈاکٹر خود نیوٹرشنسٹ سے رابطہ کرتا ہے، وقت گزرنے کے ساتھ ان کی اہمیت کو تسلیم کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ 80 فیصد بیماریاں لائف اسٹائل کی وجہ سے ہیں، اگر ہم صرف اپنی ڈائٹ کو ٹھیک کرلیں تو بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ نیوٹرشنسٹ کا اسکوپ نہ صرف پاکستان میں ہے بلکہ بیرون ملک بھی ہے، فزیوتھراپسٹ ہمیشہ تجویز دیتے ہیں کہ ڈائٹ لیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام الائیڈ ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کی جگہ اہمیت ہے اور ہم ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے ہیں اور اچھی بات یہ ہے کہ اب الائیڈ ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کو تسلیم کیا جارہا ہے، پینلسٹس نے ہیلتھ کیئر میں اے آئی ، ٹیلی میڈیسن ، فزیوتھراپسٹ اور ہیلتھ منیجمنٹ کے کردار پر بھی گفتگو کی، اس پینل ڈسکشن کے انعقاد کا بنیادی مقصد ہیلتھ کیئر کمیونٹی میں زیادہ سے زیادہ آگاہی اور تعاون کو فروغ دینا تھا،
جس میں الائیڈ ہیلتھ سروسز کی خدمات اور اس میں ہونے والی انوویشنز پر توجہ مرکوز کی گئی، پینل ڈسکشن کے بعد طلبا کے سوالات کے جوابات بھی دیے گئے جس میں انہیں کیریئر کے متنوع مواقع اور مریضوں کے علاج میں الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کے بارے میں معلومات فراہم کی گئیں، یہ ڈسکشن پاکستان اور بیرون ملک میں الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کے کردار کو آگے بڑھانے کے عزم کا ثبوت تھا تاکہ اس شعبے میں مستقبل میں تعاون اور ترقی کی راہ ہموار ہوسکے، بعدازاں ڈائریکٹر ایڈمیشنز ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ڈاکٹر طیبہ عامر نے پینل ڈسکشن کے کامیاب انعقاد پر شرکا کو مبارکباد دیتے ہوئےکہاکہ بہت کم ادارے ہیں جو ایک پلیٹ فارم پر الائیڈ ہیلتھ سائنسز میں اتنے شاندار پروگرام فراہم کر رہے ہیں، اور یہاں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں اعلیٰ تعلیم یافتہ پرنسپلز اور ڈائریکٹرز کی قیادت میں بہترین تعلیمی معیار فراہم کیا جا رہا ہے، پینل ڈسکشن کے اختتام پر پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جہاں آرا حسن نے پینلسٹس کو سرٹیفکیٹس پیش کیے۔
0 تبصرے