ٹوبیکو ہارم ریڈکشن پروڈکٹس کم نقصان دہ متبادل کے طور پر دنیا بھر میں استعمال ہو رہے ہیں۔ مائیرین صحت
پشاور: پاکستان میں تمباکو نوشی کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے روایتی اقدامات اور حکمت عملیاں میں تبدیلیاں ناگزیر ہو چکی ہیں اور وقت کی ضرورت ہے کہ تمباکو نوشی پر کمی کے حوالے سے جدید ٹوبیکو ہارم ریڈکشن سٹریٹیجی کو اپنایا جائے۔ ٹوبیکو ہارم ریڈکشن کی جدیدسائنسی تحقیق کی حکمت عملی اپنانے سے پاکستان میں 12لاکھ سے زائد قیمتی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ جدید ریسرچ اور ٹیکنالوجی کی بدولت نکوٹین متبادل پروڈکٹس کم نقصان دہ متبادل کے طور پر پوری دنیا میں استعمال ہو رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار معروف محقق اورہیلتھ پالیسی مشیر ڈاکٹر محمد رضوان جنید نے پشاور میں گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں تھنک ٹینک 'ارادہ'کے زیر اہتمام'بریک تھرو سائنس'کے عنوان سے جدید ٹوبیکو ہارم ریڈکشن حکمت عملی کے حوالے سے پشاور میں منعقدہ گول میز مباحثے کے شرکاء سے کیا۔
ڈاکٹر محمد رضوان جنید اور مائیرین صحت نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کو تمباکو نوشی میں کمی کے حوالے سے موجودہ پالیسیوں میں جدت لانے کی ضرورت ہے اور حکومت کو چاہیے کہ تمباکو نوشی میں کمی کے پالیسی میں بین القوامی طرز پر جدید ٹوبیکو ہارم ریڈکشن حکمت عملی کو شامل کر کے اس سے فائدہ اٹھائے۔
پچھلے دو دہاہیوں میں بایوٹیکنالوجی، فارماسیوٹکل میں جدید ریسرچ کی بدولت تمباکو کے کم نقصان والے متبادل پراڈکٹس کی تیاری ممکن ہوئی ہے۔اس وقت دنیا بھر میں 112 ملین افراد جدید تمباکو کے کم نقصان والے متبادل پراڈکٹس استعمال کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ مختلف یورپی ممالک میں ٹوبیکو ہارم ریڈکشن سٹریٹجی کے کامیاب استعمال سے تمباکونوشی کے اعدادوشمار میں کمی واقع ہوئی ہے جس سے تمباکو نوشی سے متعلقہ نقصانات میں بھی کمی ممکن ہوئی۔ پاکستان میں تمباکو نوشی میں کمی کے لیے جدید ٹوبیکو ہارم ریڈکشن سٹریٹیجی سے فایدہ اٹھانا چاہیے۔
بین اللقوامی پبلک ہیلتھ 2040 تک دنیا کو سموک فری کرنے کی پالیسی پر کام کرہے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ ارگنازیشن کی پچھلے اٹھارہ سال میں متعارف کروائی گئی پالیسیوں سے انتہائی سست روی سے تمباکو نوشی میں کمی ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر رضوان جنید نے اس موقع پر مزید بتایا کہ نیوزی لینڈ اور سویڈن جدید ٹوبیکو ہارم ریڈکشن سٹریٹجی سے تمباکو نوشی کی شرح میں کمی لانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ مختلف ٹوبیکو ہارم ریڈکشن پروڈکٹس بشمول نکوٹین پاوچز بین اللقوامی سطح پر تمباکو نوشی میں کمی لانے کے لیے کامیابی سے استعمال ہو رہے ہیں۔
سویڈن میں اس وقت سگریٹ نوشی کے شرح سب سے کم 6فیصد ہے اور سویڈن دنیا کا پہلا سموک فری ملک بننے جا رہا ہے۔ جبکہ یورپی یونین میں سگریٹ نوشی کی موجودہ شرح 18 فیصد ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے پاکستان بھی تمباکو نوشی میں کمی لانے کے لیے سویڈن، نیوزی لینڈ کے کامیاب تجربات سے فاید ہ اٹھائے۔
0 تبصرے