وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں بڑے فیصلے
کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو لائن لاسز کے بہانے شہریوں پر بھاری جرمانے عائد کرنے سے روکے۔ سندھ کابینہ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے مستقبل میں آسامیوں کیلئے کامیاب امیدواروں کی ویٹنگ لسٹ برقرار رکھنے کی تجویز کی منظوری سمیت ٹیچنگ ہسپتالوں میں کلینکل کیئر کے 434 نئی اسامیاں بنائیں، تیسر ٹاؤن میں 36 بستروں کے ایک نئے ہسپتال کیلئے 367.5 ملین روپے منظور کیے اور تھانوں کے موثر انتظام کیلئے ڈی ڈی اوزکے اختیارات کے ساتھ ایس ایچ اوز کو بااختیار بنانے کے اہم فیصلے کئے ۔ کابینہ نے سندھ بھر کے ایس ایچ اوز کو ڈی ڈی اوز کے اختیارات کی بھی منظوری دی تاکہ وہ عوامی مفاد میں اپنے تھانوں کو چلانے کیلئے ضروری اخراجات کر سکیں۔ کابینہ کا اجلاس جمعہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا جس میں صوبائی وزراء، مشیران، چیف سیکرٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ ایس پی ایس سی ضوابط میں ترمیم:سندھ پبلک سروس کمیشن نے ریکروٹمنٹ ریگولیشن 2023 میں تجویز کردہ امیدوار کے ڈیوٹی اختیار کرنے سے انکار کی صورت میں خالی اسامیاں پر کرنے کےلیے ویٹنگ لسٹ بنانے سے متعلق ترمیم تجویز کی۔ ترمیم شق نمبر 148 میں تجویز کی گئی ہے جس کے تحت کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی امیدوار کے ملازمت اختیار نہ کرنے کی صورت میں متعلقہ محکمے کو اس کے بعد کا امیدوار تجویز کرسکے گا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں پہلے سے ہی ایسی ویٹنگ لسٹ موجود ہے۔ کابینہ نے تجویز کی منظوری دے دی۔ ایس ایچ اوز کو ڈی ڈی او پاور دینا :سندھ کابینہ نے تھانوں کو براہ راست بجٹ اور ایس ایچ اوز کو ڈی ڈی او پاور دینے کی بھی منظوری دے دی۔ سندھ بھر میں 485 پولیس اسٹیشنز کو 6 کروڑ 92 لاکھ روپے دیے جائیں گے جن میں سے کراچی ڈویژن کے 78 تھانے شامل ہیں جن کو 3 کروڑ 38 لاکھ روپے کا بجٹ ملے گا۔ دیگر ڈویژنز کے 407 پولیس اسٹیشنز شامل ہیں جن کو 3 کروڑ 54 لاکھ روپے ملیں گے۔ سندھ کابینہ نے سندھ پولیس فائننشل پاورز رولز 2029 میں ترمیم کی بھی منظوری دے دی جس کے تحت گریڈ 16 کے ایس ایچ او کو ڈی ڈی او کے پاورز دیے گئے ہیں اور اسے 2 لاکھ روپے ماہانہ نکالنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے فیصلہ پولیس کو نچلی سطح تک مضبوط کرنے کا اقدام قرار دیا۔لوڈ مینجمنٹ: سندھ حکومت نے موجودہ لوڈ شیڈنگ اور تقسیم کار کمپنیوں کی نااہلی کا مسئلہ حل کرنے کےلیے لوڈ مینجمنٹ قوانین میں اصلاحات پر بھی زور دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تجاویز کی منظوری دی اور محکمہ توانائی کو ہدایت کی کہ وہ وزارت توانائی کی پاور ڈویژن کو بھیجی جائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے کچھ نادہندگان کی وجہ سے پورا فیڈر بند کردیا جاتا ہے یہاں تک کہ لائن لاسز اور تکنیکی نقصانات کی سزا بھی صارفین کو دی جاتی ہے جو غیرآئینی ہے۔ صوبائی حکومت نے لوڈشیڈنگ سے متعلق موجودہ قوانین میں ترمیم کا مطالبہ کیا۔ امتیازی اقدامات آئین کی دفعہ 25 کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت قانون کے سامنے سب برابر ہیں۔ پیمرا کی حالیہ سماعت میں کے الکٹرک اور حیسکو سمیت 2022 میں زیادہ لوڈشیڈنگ پر پانچ ڈسکوز پر 5 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ سب سپیشلسٹ اسامیوں کی تخلیق:محکمہ صحت کی درخواست پر کابینہ نے تمام ٹیچنگ ہسپتال میں 336.729 ملین روپے کے سالانہ مالیاتی مضمرات کے ساتھ 731 فالتو آسامیاں ختم کرنے کی منظوری دی اور بہترین عوامی مفاد میں تمام ٹیچنگ ہسپتال میں سرنڈر شدہ پوسٹوں کے نتیجے میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر سٹاف کی خدمات حاصل کرنے کیلئے 1.16 ارب روپے کے سالانہ مالیاتی مضمرات کے ساتھ 434 کلینیکل کیئر پوسٹیں تخلیق کرنے کا فیصلہ کیا۔ تیسر ٹاؤن ہسپتال کے لیے منظور شدہ فنڈز: محکمہ صحت کی درخواست پر کابینہ نے 36 بستروں پر مشتمل محکمہ صحت کے ہسپتال تیسر ٹاؤن کراچی کے لیے 367.500 ملین روپے کی منظوری دی۔ یہ ہسپتال پاکستان نیشنل فورم آن ویمن ہیلتھ (PNFWH)، کراچی کے ذریعے 20 سال کیلئے چلایا جائے گا۔ ہیلپ کے ساتھ شراکت: کابینہ نے محکمہ صحت کی سفارش پر زچہ و بچہ کی صحت (ایم سی ایچ) مراکز کی سطح پر اپ گریڈ شدہ 9ڈسپنسریوں کو چوبیس گھنٹے چلانے کیلئے این جی او ہیلپ کے حوالے کرنے کی منظوری دی۔ یہ MCHC ضلع تھرپارکر کے دور دراز علاقوں میں واقع ہیں۔ کابینہ نے نو ایم سی ایچ مراکز کیلئے 136.23 ملین روپے کے بجٹ کی بھی منظوری دی۔ ویکسی نیٹرز کی بھرتی: کابینہ نے محکمہ صحت کو ای پی آئی سندھ میں ویکسی نیٹرز کی 715 خالی آسامیوں پر امیدواروں کے انٹرویو لینے کی اجازت دے دی۔ نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) پہلے ہی مشتہر کی گئی 715 آسامیوں کے لیے امیدواروں کا امتحانی امتحان لے چکی ہے، تقریباً 92359 امیدواروں نے شرکت کی جن میں سے 10,234 امیدواروں نے 50 کے کوالیفائنگ نمبر حاصل کیے اور تحریری امتحان میں کامیاب قرار پائے۔ تاہم انٹرویوز نہیں کیے گئے۔ سندھ سیڈ کارپوریشن: سندھ کابینہ نے کاشت کاروں کو اچھے بیج کی فراہمی کےلیے سندھ سیڈ کارپوریشن میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے کا فیصلہ کیا اور تجویز کیا گیا کہ مارکیٹ سے قابل پروفیشنلز کو ملازمت پر رکھا جائے۔ سندھ سیڈ کارپوریشن کے پاس طاقتور مینجمنٹ بورڈ ہے، کارپوریشن نجی شعبے کی مدد سے کاروباری سرگرمیاں شروع کرسکتی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ سیڈ کارپوریشن کو موثر، منافع بخش اور کسانوں کے فائدہ بنانے کی اصلاحات تجویز کرنے کےلیے جام خان شورو، سید ذوالفقار شاہ اور سید سرار شاہ پر مشتمل کمیٹی قائم کردی۔ کم از کم اجرت: سندھ کابینہ نے کم نئے مالی سال کےلیے کم از کم اجرت 32 ہزار روپے سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کرنے کی منظوری دے دی۔ سندھ کابینہ نے غیر ہنرمند کارکنوں کےلیے اجرات 37 ہزار، معمولی ہنرمند کارکنوں کےلیے 38 ہزار 280 روپے، ہنرمند کارکنوں کےلیے 45 ہزار 910 روپے اور اعلیٰ مہارت رکھنے والے کارکنوں کےلیے ماہانہ اجرت 47 ہزار 868 روپے ماہانہ کرنے کی منظوری دے دی۔ پی ایم پیکج 2024: سندھ کابینہ نے وزیراعظم کے وومن امپاورمنٹ پیکج 2024 میں شمولیت کی بھی منظوری دے دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 8 مارچ 2024 کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم پاکستان نے خواتین کو زندگی کے تمام شعبوں میں برابری کے مواقع فراہم کرنے کےلیے پیکیج کا اعلان کیا تھا۔ پیکیج کے تحت مختلف محکموں کی جانب سے خواتین کی بہتری کےلیے 21 سفارشات پر مقررہ مدت میں عملدرآمد کرنا ہے۔ کابینہ نے پروگرام میں شمولیت کےلیے محکمہ ترقی نسواں کو گرانٹ دینے کی بھی منظودی دے دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمے کو ہدایت کی کہ تمام اضلاع میں ڈے کیئر سینٹر قائم کیے جائیں۔ اس حوالے سے تجاویز محکمہ فراہم کرے گا۔ کابینہ نے محکمہ خزانہ کی سفارش پر ڈاکٹر واصف علی میمن کے بطور چیئرمین سندھ ریونیو بورڈ (SRB) کے کنٹریکٹ کی مدت نومبر 2024 سے دسمبر 2025 تک بڑھا دی۔ گلشن سکندر کے دائرہ اختیار کو ڈسٹرکٹ ساؤتھ اور بوٹ بیسن تھانے سے خارج کر کے ڈسٹرکٹ ویسٹ اور پولیس سٹیشن جیکسن میں شامل کر دیا گیا۔
0 تبصرے