پاکستان بھر میں 22 ستمبر کو ہونے والے ایم ڈی کیٹ (میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ٹیسٹ) میں ایک لاکھ 67 ہزار 77 امیدوار حصہ لے رہے
کراچی: پاکستان بھر میں 22 ستمبر کو ہونے والے ایم ڈی کیٹ (میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ٹیسٹ) میں ایک لاکھ 67 ہزار 77 امیدوار حصہ لے رہے ہیں جن میں سندھ سے 38 ہزار سے زائد طلبا یہ داخلہ ٹیسٹ دیں گے، یاد رہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز مسلسل تیسری مرتبہ سندھ میں ایم ڈی کیٹ کا انتظام سنبھا ل رہی ہے،حال ہی میں محکمہ صحت سندھ اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی جا نب سے مشتہر کیے گئے صوبے کےپانچ شہروں میں 6 ٹیسٹ سینٹرز داخلہ ٹیسٹ بیک وقت منعقد کیا جائے گا جن میں کراچی سمیت شہید بینظیر آباد (نوابشاہ)، لاڑکانہ، حیدرآباد (جامشورو) اور سکھر شامل ہیں ۔کراچی میں ایم ڈی کیٹ این ای ڈی یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں قائم 2 ٹیسٹ سینٹرز میں لیا جائے گا جبکہ جامشورو میں لیاقت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، شہید بینظیر آباد میں بلاول اسپورٹس کمپلیکس، سکھر میں آئی بی اے پبلک اسکول اور لاڑکانہ میں پولیس ٹریننگ اسکول میں ایم ڈی کیٹ منعقد ہوگا، یونیورسٹی کے مطابق 22 ستمبر کو منعقد ہونے والے ایم ڈی کیٹ کا دورانیہ ساڑھے 3 گھنٹے رکھا گیا ہے جو صبح 10 بجے سے دوپہر ڈیڑھ بجے تک لیا جائے گا امیدواروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ امتحانی مراکز میں داخلے کا وقت صبح 7 سے 9 بجے ہوگا اور ساڑھے 9 بجے امتحانی مراکز کو سیل کردیا جائے گا، ڈاؤ یو نیورسٹی کے ذرائع کے مطابق سندھ بھر میں قائم پانچ شہروں میں 6 مراکز پر 38 ہزار 700 کے لگ بھگ امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ کراچی میں ایم ڈی کیٹ میں 12 ہزار 846 امیدوار ایم ڈی کیٹ دیں گے، جن میں سے 6 ہزار این ای ڈی یونیورسٹی جبکہ دیگر 6 ہزار 846 ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں قائم ٹیسٹ سینٹر میں امتحان دیں گے، جامشورو میں 12 ہزار سے زائد امیدوار، لاڑکانہ میں 4 ہزار 800، شہید بینظیر آباد میں لگ بھگ 2 ہزار 800 اور سکھر میں 5 ہزار 500 کے قریب امیدوار ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کا داخلہ ٹیسٹ دیں گے۔ ٹیسٹ کے روز امیدواروں کو ڈاؤ یونیورسٹی کی ویب سائٹ سے ایڈمٹ کارڈ کا کلر پرنٹ، شناختی کارڈ/ ب فارم اور تصویری شناخت کے لیے ڈومیسائل یا پی آر سی لازمی ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے، مزید برآں امیدواروں کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ موبائل فونز، کیلکولیٹر، گھڑی، بلیوٹوتھ جیسی الیکٹرانک اشیا سمیت کوئی کتاب یا نوٹس ساتھ نہ لائیں اور پرچے کے دوران ایسی کوئی چیز برآمد ہونے کی صورت میں امیدوار کا پرچہ منسوخ کرکے امتحانی مرکز سے نکال دیا جائے گا، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل( پی ایم ڈی سی) کی جانب سے ملک بھر کی 6 جامعات کو اس ٹیسٹ کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے، پنجاب میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، سندھ میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، بلوچستان میں بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، خیبرپختونخوا میں خیبرمیڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اور گلگت بلتستان میں قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی ایم ڈی کیٹ کا انعقاد کریں گی، یاد رہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سندھ کی پہلی میڈیکل یونیورسٹی ہے جسے مسلسل تیسری مرتبہ سندھ بھر کی نجی و سرکاری میڈیکل جامعات اور کالجز کا ایم ڈی کیٹ لینے اور داخلوں کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔اس سے پہلے ڈاؤ یونیورسٹی نے2022 میں یہ ٹیسٹ لیا تھا اور گزشتہ برس دوبارہ لیا جانے والا ایم ڈی کیٹ بھی اسی یونیورسٹی کے زیرِ انتظام منعقد کیا گیاتھا۔ملک بھر میں ایم بی بی ایس کی17 ہزار 615 اور بی ڈی ایس کی 3 ہزار 37 نشستوں کے لیے ایک لاکھ 67 ہزار 77 امیدوار طلبا و طالبات میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں شرکت کریں گے جو رواں برس 22 ستمبر کو ملک بھر میں قائم 30 سینٹرز پر بیک وقت لیا جائے گا، جبکہ ریاض اور دبئی میں بھی قائم سینٹر یہ ٹیسٹ لیا جائے گا، پی ایم ڈی سی کے اعداد وشمار کے مطابق ایک لاکھ 74 ہزار 744 طلبا نے ایم ڈی کیٹ کے لیے آن لائن درخواستیں جمع کرائیں جن میں سے ایک لاکھ 67 ہزار 77 طلبا داخلہ ٹیسٹ دیں گے۔ گزشتہ برس پنجاب سے 66،875، سندھ میں40،528، خیبرپختونخوا میں 46،4398، بلوچستان میں 9،230، گلگت بلتستان 926، آزاد کشمیر سے 4،036 اور اسلام آباد سے 12،118 طلبا نے ایم ڈی کیٹ دیا تھاجبکہ بیرونِ ملک قائم 2 سینٹرز دبئی میں 185 امیدوار اور سعودی عرب میں 197 امیدواروں ایم ڈی کیٹ دیا تھا،گزشتہ برس 180،534 طلبہ نے ایم ڈی کیٹ دیا تھا اور رواں برس لگ بھگ 2 لاکھ طلبا کے اس امتحان میں حصہ لینے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا تاہم گزشتہ برس سے کم طلبا نے رجسٹریشن کروائی، سندھ کی سرکاری یونیورسٹیز کے تحت میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ کا انعقاد سال 2017 سے شروع کیا گیا تھا ، جس میں 2017 میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو صوبے بھر کے تمام میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے ٹیسٹ کی ذمہ داری تفویض کی گئی تھی۔ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر محمد سعید قریشی جنہیں اپنا منصب سنبھالے چند ہفتے ہی ہوئے تھے کہ انہیں "ایڈمیشن کمیٹی ٹو میڈیکل یونیورسٹیز اینڈ کالجز سندھ" کا چیئرمین بنادیا گیا،یہ امتحان نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کے اشتراک سے ہو ا ، اس لیے بعض طلبا کو سوالات کے نصاب سے باہر ہونے پر اعتراض تھا اس لیے وہ عدالت چلے گئے اور عدالت نے طلبہ و طالبات کو اضافی نمبر دے کر کیس نمٹادیا تاہم اس پہلی آزمائش میں پروفیسر محمد سعید قریشی کامیاب رہے۔انتظامات بہترین رہے، کسی جانب سے پیپرآؤٹ ہونے کا کوئی الزام نہیں لگایا گیا۔ بعدازاں 2018 میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی ، 2019 میں لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، جامشورو کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی، گزشتہ برس جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کو ایم ڈی کیٹ کے لیے نامزد کیا گیاتھا تاہم 10 ستمبر کو ہونے والا امتحانی پرچہ آؤٹ ہونے سے ہزاروں طلبہ کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا تھا اور سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے نتائج کالعدم قرار دینے کے بعد حکومتِ سند ھ نے ایم ڈی کیٹ دوبارہ لینے کا فیصلہ کیا تھا،تاہم 2023 کا ٹیسٹ دوبارہ منعقد کرنے کی ذمہ داری جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی بجائے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو تفویض کی گئی اور لگ بھگ ایک ماہ کی قلیل مدت میں ڈاؤ یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام 19 نومبرکو یہ ٹیسٹ دوبارہ لیا گیا ۔ بعدازاں مختلف طلبہ کی جانب سے اس ٹیسٹ کو بھی چیلنج کیا گیا بالآخر عدالتی فیصلے میں بھی ڈاؤ یونیورسٹی سرخرو ہوئی۔ذرائع کا کہناہے کہ ایم ڈی کیٹ 2024کے سلسلے میں ڈاؤ یونیورسٹی کی جانب سے سخت انتظامات کیے جارہے ہیں اوجھا کیمپس میں ٹیسٹ کے لیے نئی جگہ تیار کی گئی ہے
0 تبصرے