سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرليا
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے سنی یونین کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آرٹیکل 218 کے تحت دیکھنا ہوگا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری شفاف طریقے سے پوری کی ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں دلائل کے ذریعے ثابت کروں گا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔
سماعت کے دوران وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سنی یونین کونسل کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا اور مخصوص نشستوں کی فہرست بھی جمع نہیں کرائی۔
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ سیاسی اور پارلیمانی جماعتوں میں فرق ہوتا ہے۔
فیصل صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا معاملہ سپریم کورٹ میں اٹھایا گیا، کیا یہ بے ایمانی نہیں؟
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بھول گئے الیکشن کمیشن نے کیا کہا۔ کیا الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے مطابق تھا؟ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق قانون پر مبنی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا بلوچستان عوامی پارٹی کی مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا؟
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بتانا چاہیے تھا کہ غلطی ہوئی ہے۔
جسٹس عرفان سعادت نے سوال کیا کہ کیا بلوچستان عوامی پارٹی نے خیبرپختونخوا کے انتخابات میں حصہ لیا؟ جس پر وکیل نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے خیبرپختونخوا کے انتخابات میں حصہ لیا لیکن سیٹ نہیں جیت سکی۔
جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ آپ کا کیس مختلف ہے، سنی یونین کونسل کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، ابھی دلائل دیں لیکن تفصیلی جواب بعد میں دیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سیاسی جماعت اور پارلیمانی پارٹی میں فرق ہوتا ہے ایسے فیصلے کوئی سیاسی جماعت نہیں کر سکتی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی سیاسی جماعت کا فیصلہ ماننے کی پابند نہیں، وزیراعظم جس طرح ووٹ دینا چاہتے ہیں، پارلیمانی پارٹی پابند نہیں۔
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں۔
جس کے بعد عدالت نے سنی یونین کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلے کے بارے میں آپس میں مشاورت کریں گے اور فیصلہ کب سنایا جائے گا، ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔
0 تبصرے