مراد علی شاہ نے تھر کول منصوبے کے حوالے سے نواز شریف کے دعوے کو حقائق کے منافی قرار دے دیا
کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور سندھ کے سابق وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے تھر کول منصوبے کے کریڈٹ کے حوالے سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے دعوے کو حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ سندھ کہنا تھا کہ پورا رکارڈ موجود ہے، تھر کول منصوبہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا ویژن تھا، جنہوں نے 1995ع میں منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا کہ "تھرپورے پاکستان کو روشن کرے گا۔" میاں نواز شریف کے دعوے پر اپنے ردعمل میں، سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا یہ دعویٰ بھی حقیقت پر مبنی نہیں ہے کہ تھر کا کوئلہ 50 سال قبل دریافت ہوا تھا۔ حقیقیت یہ ہے کہ تھر کا کوئلہ پہلی بار 1991ع میں دریافت ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1993ع میں حکومت بننے کے فوراً بعد، شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے تھر کول منصوبے پر بڑی تیزی سے کام شروع کردیا تھا۔ انہوں نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے سندھ کول اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، اور اسی اتھارٹی نے سروے کا تمام عمل مکمل کیا تھا۔ حتیٰ کہ 1995ع میں آسٹریلیا کی کمپنی گورڈن وو کے ساتھ 10 ہزار 560 میگاواٹ کے حامل پاور پلانٹس کے قیام کے حوالے سے یاداشت ناموں تک پر دستخط ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 1995ع میں ہی اس وقت کی وزیراعظم شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے کوئلے کی سائیٹ کا دورہ کرکے منصوبے کا افتتاح کیا تھا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ 1996ع میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت کو غیرآئینی طور ہٹائے جانے کے بعد آنے والی نواز شریف کی حکومت نے تھرکول منصوبے کو سردخانے کے حوالے کردیا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے بعد مشرف کی حکومت آئی تو انہوں نے بھی تھر کول منصوبے پر کام شروع نہیں کیا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ 1995ع کے بعد تھر کول منصوبے پر رُکا ہوا کام آصف علی زرداری کی زیرِ قیادت عوامی حکومت میں جاکر شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اینگرو کمپنی سے مِل کر سندھ اینگرو کول مائیننگ کمپنی کا قیام عمل میں لائے، جبکہ صدر آصف علی زرداری نے تھر کول انرجی بورڈ قائم کیا۔ تھرکول انرجی بورڈ اپنی نوعیت کا واحد ادارہ ہے، جس میں وفاق اور صوبے کو مِل کر کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ رکارڈ پر موجود ہے کہ 2018ع میں مائیننگ کمپنی کوئلے تک پہنچی، جس کے بعد سب سے پہلے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سائیٹ سے نکلتے ہوئے کوئلے کی تصاویر نکالیں اور دنیا کے ساتھ شیئر کیں۔ سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے 2013ع میں عوامی حکومت کے آخرے دور میں تھرکول منصوبے کے حوالے سے درکار وفاقی حکومت کی ساورن گارنٹی کی اصولی منظور دے دی تھی، لیکن 2013ع میں بننے والی نواز شریف حکومت نے یہ گارنٹی روک دی۔ جب دھرنے (عمران خان کی جانب سے) لگے، تو اس کے بعد نواز لیگ حکومت نے صوبہ سندھ کے منصوبوں کے حوالے سے تھوڑی بہت بات چیت شروع کی۔ لیکن اس کے باوجود، نواز شریف حکومت نے تھرکول منصوبے کے لیے ساورن گارنٹی دینے کے لیے یہ شرط رکھی کہ صوبائی حکومت یہ لکھ کر دے کہ رقم کی ادائیگی میں ناکامی کی صورت میں وفاق مجاز ہوگا کہ وہ این ایف سی سے سندھ کی رقم میں کٹوتی کرے۔ یہ (نواز شریف حکومت کی جانب) بلکل غیر آئینی شرط تھی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ آج میاں نواز شریف بول رہے ہیں کہ تھر کے کوئلے پر ایک ڈالر بھی خرچ نہیں ہوتا، لیکن خود جب وزیراعظم تھے تو تھرکول منصوبے کو پیچھے دھکیلتے رہے۔ انہوں نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف کے سابقہ حکومت کے دوران ساہیوال میں امپورٹڈ کوئلے اور مہنگی ایل این جی پر پاور پلانٹ لگائے گئے، تھر کے کوئلے نظرانداز کیا گیا۔
0 تبصرے