نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس مقبول باقر کا سیپیک یونیٹیو کے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈفورم کی تقریب سے خطاب
بیجنگ: نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس مقبول باقر نے سیپیک یونیٹیو کے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈفورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2 بلین ڈالرز کی لاگت سے کراچی سرکلر ریلوے صرف ٹریکس اور اسٹیشنوں کا قیام نہیں بلکہ اس کا بنیادی مقصد تجارت و صنعت کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا ہے اور روزگار کے پائیدار مواقع پیدا کرنے کے لیے رابطوں کے ذرائع کو مزید موثر بنانا ہے اور معاشی فوائد کو کراچی سے پاکستان کے اہم ترین شہروں تک لے جانا ہے ۔ یہ بات انہوں نے بیجنگ کے نیشنل کنونشن سینٹر میں منعقدہ تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ابتداء میں نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے چین کے صدر مسٹر شی جن پنگ کی جانب سے ایک پائیدار پلیٹ فارم کی فراہمی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ جسٹس باقر نے کہا کہ 'دی بیلٹ اینڈ روڈ کوآپریشن' ایک وسیع اورجامع منصوبہ ہے جس سےقوموں کے درمیان تجارتی رابطوں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بڑھانے کے طریقہ کار میں جدت آئی ہےجو ایشیا، یورپ اور افریقن براعظموں کی ریاستوں کے ساتھ مل کر شہروں کی وسیع تر ترقی کے حوالے سے چینی قیادت کے پائیدارعزم کی عکاسی کرتا ہے۔ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ کوآپریشن دنیا بھر میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی، پائیدار تجارت، عوام کے درمیان تعلقات، اقتصادی ترقی، علاقائی انضمام، ثقافتی تبادلے اور ماحولیاتی استحکام کو فروغ دینے کی کوشش ہے تاکہ مراعات یافتہ اور پسماندہ افراد کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکے، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کو شہروں کو مستحکم بنانا شامل ہے۔ جسٹس(ر) باقر مقبول نے کہا کہ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں شہری آبادی میں بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے کیونکہ لوگوں میں اپنے اور اپنی آئندہ نسل کی بہتر معیار زندگی کے لیے شہروں کا رخ کرنے کے رجحان مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ جسٹس باقر نے مزید کہا کہ شہر کسی بھی ملک کی معاشی اور سماجی رویوں میں تبدیلی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ نہ صرف ملک کے محروم طبقے کے معیار زندگی کو بہتر بناتا ہے بلکہ شہری علاقوں سے غربت میں کمی کا باعث بھی بنتا ہے اور اگر اسے مناسب انتظام و مناسب وسائل کی فراہمی نہ کی جائے تو یہ شہری غربت اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کا باعث بھی بن سکتاہے۔ پائیدار شہری نظام کے فروغ کے لیے پالیسی سازوں شہری ترقی کے جامع منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جوکہ پائیدار شہری ترقی کے لیے کلیدی کردار ادا کرتا ہے ۔ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جامع منصوبوں کے بغیر شہر آبادی میں اضافہ معاشروں کے لیے خطرات کا باعث بن سکتا ہے اورآبادی کا بنا کسی منصوبے کے نئے شہری علاقوں کی طرف بڑھنا سماجی غربت کو جنم دے سکتا ہے۔ پائیدار اور جامع شہری ترقی کی ضمانت کا مطلب یہ ہے کہ دیگر عوامل کے علاوہ عوامی نقل و حمل کے نیٹ ورک تک آسان رسائی اور اس کے ذریعے اہم مواقع/سرگرمیوں کو آسانی سےاپنا یا جاسکے ۔ معاشرے کے ہر ایک طبقہ افراد/گروپوں تک رسائی کے عمل کو منصفانہ اور یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی شراکت داری اور عدم مساوات کے خاتمے کے لیے نقل و حمل کا نظام انتہائی اہم ہے۔ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مطالعے سے معلوم ہوا ہے ہر سال شہروں میں امراض کی بڑی وجہ گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں اور ٹریفک حادثات کے باعث اموات کی ایک بڑی شرح سامنے آتی ہے اور ہزاروں افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ اس سے اقتصادی ترقی بھی متاثر ہوتی ہے اور ساتھ ساتھ لوگوں کی معیار زندگی بھی متاثر ہوتی ہے۔نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ تو پھر ہم ایسے پائیدار ٹرانسپورٹ سسٹم کیسے بنا سکتے ہیں جو مستقبل کے معاشی، ماحولیاتی اور ثقافتی مفادات اور عام آبادی کی فلاح و بہبود کی بہتری کا ضامن ہو۔ حال ہی میں ترقی پذیر ممالک کے پالیسی سازوں نے روزگار کے ساتھ ساتھ معیاری تعلیم اور صحت کی دیکھ بھا کو یقینی بنا نے کے لیے شہروں کی جامع ترقی کی تشکیل میں ٹرانسپورٹ کے بنیادی کردار کو سمجھنا شروع کیا ہے جوکہ سماجی و اقتصادی ترقی کی جانب بڑھتا ہے اور مساوی معاشروں کے قیام کا سبب بنتا ہے۔ جسٹس باقر نے مزید کہا کہ نقل و حرکت کا مطلب صرف نقطہ A سے B تک جانا نہیں ہے بلکہ یہ لوگوں کو سماجی طورپربھی مستحکم کرتا ہےاس لیے شہری مسائل میں کمی لانے کے لیے نقل و حمل کے نظام کا بہتر ہونا بہت ضروری ہے۔ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب اور صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہےجوکہ تقریباً 3780 مربع کلومیٹر پر محیط2 کروڑ سے زائد آبادی کا شہر ہے جہاں تجارت، نقل و حمل اور مواصلات کے بڑے نیٹ ورکس کا سسٹم موجود ہے ، پھر بھی روزانہ لاکھوں لوگ بغیر کسی مناسب اور محفوظ پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کے سفر کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیشتر اورمتفرق ٹریفک پول پر زیادہ تر نجی گاڑیوں کا غلبہ ہے جن میں سے زیادہ تر مینٹینس کے حوالےسے خستہ حالت میں ہیں، جس سےشہریوں کے نقل وحمل میں کمی کے علاوہ ٹریفک اور ماحولیاتی خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ حالیہ برسوں میں سندھ حکومت نے میگا سٹی میں عوامی نقل وحمل کے مسائل کو دور کرنے کے لیے خاطر خواہ پیش رفت کی ہے جس میں سندھ نے حکومت اپنے بجٹ سے وسائل پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کے تعاون سے ایک پرجوش ماس ٹرانزٹ منصوبہ شروع کیا گیا ہے اور اس کے علاوہ اس منصوبے کی تکمیل کے لیے ڈونرز جیسے ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی بھر تعاون کیا ہے۔ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے سندھ حکومت نے میگاسٹی پبلک ٹرانسپورٹ کے کئی اہم منصوبے شروع کیے ہیں جیسے کہ بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کا ایک مربوط نیٹ ورک بشمول بس لین، جدید اسٹیشن اور ایکو۔ -فرینڈلی بسوں کا سسٹم متعارف کیاہے۔ کراچی کے لیے منصوبہ بندی کی گئی سات بی آر ٹیز میں سے دو مکمل ہو چکی ہیں جبکہ دو زیر تعمیر ہیں۔ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ایک اور بڑا اقدام کراچی کے ساتھ ساتھ صوبے کے دیگر چھوٹے شہروں میں مکس ٹریفک موڈ کے تحت پبلک بسوں کو متعارف کرایاجارہاہے اور خواتین کے لیے محفوظ اور قابل اعتماد ٹرانسپورٹ آپشن کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی کے لیے ایک مرکزی اورٹرانسفارمیٹیو نقل و حمل کے اقدام کےحوالے سے فورم کو بتایا کہ یہ ہماری قوم کو ترقی کے حصول کے لیے مشترکہ وژن میں متحد کرے گا یعنی چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) کے تحت کراچی سرکلر ریلوے (KCR) منصوبہ کو فروغ ملے گا۔ کے سی آر کراچی کے ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورک کو جدید بنانے کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوگا ۔ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ وسیع ریلوے نیٹ ورک 2 بلین ڈالر کی تخمینی سرمایہ کاری سے عمل میں لایا گیا ہے، جو شہری نقل و حرکت میں اضافے کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کو پروان چڑھانے کے علاوہ اس کی پائیدار اہمیت کو واضح کرتاہے۔ کے سی آر 43 کلومیٹر رقبے پر محیط ہونے کے ساتھ ساتھ شہر کے اہم علاقوں کو جوڑنے کے علاوہ بی آرٹیز کے ساتھ ضم کرنے کے حوالے سے بھی ڈیزائن کیا گیاہے۔ اس طرح یہ ایک پائیدار، قابل یقین اور موثر نقل و حمل کا طریقہ فراہم کرتا ہے۔ سرکلر ریلوے لوگوں اوراشیاء کی نقل و حرکت کو آسان بنانے، ٹریفک کے ہجوم کو کم کرنے اور پیداواری صلاحیت بڑھانے میں میں اہم کردار اد اکرے گی اور بالآخر کراچی کے رہائشیوں کی معیار زندگی بھی مستحکم ہوگی۔ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کے سی آر کی پائیداری اپنی اہمیت کو خودہی اجاگر کرے گی۔ اس منصوبے سے روزانہ تقریباً 650,000 مسافر سفر کرسکیں گے اور یہ ایک قابل اعتماد عوامی نقل و حمل کے نظام کی عکاس ہے اور شہری ضروریات کو پورے کرنے کے حوالے سے یہ نقل و حمل کا بہترین ذریعہ ثابت ہوگا۔ جسٹس(ر)مقبول باقر نے کہا کہ کے سی آر صرف پٹریوں اور اسٹیشنوں کی تعمیر کا نام نہیں بلکہ اس کا بنیادی مقصد تجارت و صنعت کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا ہے اور روزگار کے پائیدار مواقع پیدا کرنے کے لیے رابطوں کے ذرائع کو مزید موثر بنانا ہے۔ یہ ملازمت کے وسیع تر مواقع فراہم کرے گا اور معاشی فوائد کراچی سے پاکستان کے ہرایک شہر تک پہنچے گا۔ انفرااسٹرکچر کی ترقی میں چین کی مہارت اور تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مشترکہ کوششوں سے کامیابی کے سفر کو آسانی سے عبور کیا جاسکتا ہے۔ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ ہماری اقوام میں شراکت، امید اور ترقی کا جذبہ موجود ہے اوراسی اشتراک و مشترکہ وژن سے باہمی ترقی اور خوشحالی کے جذبے کو مزید پروان چڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت سیفٹی، کارکردگی اور پائیداری کے اعلیٰ ترین معیارات پر عمل کرتے ہوئے اس منصوبے کی بغیر کسی رکاوٹ کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ایک ماڈل اربن ریلوے سسٹم بنانا ہے جوجدت اور ترقی کی کی علامت ہو۔
0 تبصرے