کینیڈا کے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ ناگر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا اظہار کیا گی
نئی دہلی/ اوٹاوا (ویب ڈیسک) کینیڈا کے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ ناگر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا اظہار کیا گیا ہے۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ ملکی خفیہ ایجنسیوں نے ہردیپ کی موت اور بھارتی حکومت کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ معاملہ 20ویں ملاقات میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے سامنے اٹھایا تھا، کینیڈا کی سرزمین پر شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کے خلاف ہے۔
اس بیان کے جواب میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کو کہا کہ ہم کینیڈا کے وزیر اعظم اور ان کے وزیر خارجہ کے بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔
ایس جے شنکر نے کہا کہ کینیڈا میں تشدد کی کسی بھی کارروائی میں ہندوستانی حکومت کا ملوث ہونا ناقابل قبول ہے، اس طرح کے الزامات کینیڈین وزیر اعظم نے ہمارے وزیر اعظم پر لگائے تھے، جن کی مکمل تردید کی گئی۔
اپنے بیان میں بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’بھارت ایک جمہوری ملک ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہے اور ایسے بے بنیاد الزامات سے کینیڈا میں پناہ گزین خالصتانی دہشت گرد اور انتہا پسند بھارت کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔ نشانہ بنایا جا رہا ہے"۔
ہندوستان نے یہ بھی کہا کہ کینیڈین حکومت کی جانب سے اس معاملے پر کارروائی نہ کرنا ہمارے لیے کافی عرصے سے پریشانی کا باعث ہے۔
دوسری جانب بھارت اور کینیڈین حکومت کے درمیان تعلقات مزید خراب ہو گئے، کینیڈا نے بھی بھارتی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا، جب کہ کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سربراہ کو ملک بدر کر دیا گیا۔
ادھر بھارت نے خالصتان تحریک کی حمایت کرنے والے سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کے کینیڈا کے وزیر اعظم کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کینیڈا کے ایک سینئر سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
یاد رہے کہ خالصتان موومنٹ کی حمایت کرنے والے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ ناگر کو 18 جون کو کینیڈا میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا، ان کے قتل کے خلاف لندن سمیت مختلف ممالک میں سکھوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
0 تبصرے