ریکوڈک منصوبے سے متعلق صدارتی ریفرنس؛ جسٹس جمال خان مندوخیل نے 11 صفحات پر مشتمل تفصیلی نوٹ جاری کر دیا

ریکوڈک منصوبے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر 9 دسمبر کو مختصر متفقہ رائے دی تھی، جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ میں ریکوڈک منصوبے سے متعلق صدارتی ریفرنس جسٹس جمال خان مندوخیل نے 11 صفحات پر مشتمل تفصیلی نوٹ جاری کر دیا جسٹس جمال مندوخیل کا کھنا تھا کھ ریکوڈک منصوبے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر 9 دسمبر کو مختصر متفقہ رائے دی تھی، تاحال ریکوڈک منصوبے پر صدارتی ریفرنس سے متعلق تفصیلی رائے جاری نہیں ہوئی، ریکوڈک معاہدہ آئین و قانون کے مطابق کیا گیا،پاکستان پر پچھلے ریکوڈک منصوبے کی خلاف ورزی پر عائد 10 ارب ڈالر جرمانے سے سنگین اثرات ہوتے،خوش قسمتی سے پاکستان پر عائد بھاری جرمانہ معاہدے کی صورت طے ہوا ریکوڈک منصوبے سے بلوچستان کے مقامی مزدوروں اور عوام کو فائدہ پہنچے گا، عدالت نے انہی وجوہات پر ریکوڈک معاہدے کی توثیق کی اجازت دی،غیر ملکی سرمایہ کاری ایکٹ 2022 کا اطلاق پورے ملک پر کیا گیا،غیر ملکی سرمایہ کاری ایکٹ کا بلوچستان میں اطلاق صرف ریکوڈک کی حد تک ہوگا،بلوچستان حکومت نے ریکوڈک معاہدے کی عوامی معاہدے کے طور پر توثیق کی،ریکوڈک معاہدے میں ماحولیاتی عنصر کو ملحوظ خاطر رکھا جائے،ریکوڈک معاہدے سے حاصل ہونے والی رقم کا کچھ حصہ آنے والی نسلوں کیلئے مختص کیا جائے، ریکوڈک معاہدے پر پاکستان اور بلوچستان حکومت کو آزادانہ ماہرین نے معاونت دی،مارچ 2022 میں غیرملکی کمپنی بیرک گولڈ نے سرمایہ کاری کیلیے آمادگی ظاہر کی تھی بیرک گولڈ نے جرمانے کی سیٹلمنٹ کے ساتھ ریکوڈک منصوبے میں آدھی سرمایہ کاری کی آمادگی ظاہرکی ریکوڈک منصوبے میں بقیہ 50 فیصد سرمایہ کاری پاکستان نے کرنی ہے سرمایہ کار ٹیتھیان اور بیرک گولڈ کمپنی نے معاہدے میں ملنے والی چھوٹ پرقانون سازی کا مطالبہ کیا تھا غیرملکی کمپنیوں نے معاہدے کی سپریم کورٹ سے توثیق کا مطالبہ بھی کیا تھا سپریم کورٹ سے رائے کیلئے صدر پاکستان نے 15 اکتوبر کو ریفرنس بھیجا تھا چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے 9 دسمبر کو مختصر رائے دی تھی