چیف الیکشن کمشنر کا صدر سے ملاقات نہ کرنے کا فیصلہ

چیف الیکشن کمشنر نے عام انتخابات کی تاریخ سے متعلق صدر مملکت کے خط کا جواب دے دیا

چیف الیکشن کمشنر کا صدر سے ملاقات نہ کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک) چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے عام انتخابات کی تاریخ سے متعلق صدر مملکت کے خط کا جواب دے دیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علی کے نام اپنے جوابی خط میں کہا ہے کہ قومی اسمبلی کو 9 اگست کو وزیراعظم کی سفارش پر آرٹیکل 58-1 کے تحت تحلیل کیا گیا تھا۔ خط میں بتایا گیا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں 26 جون کو ترمیم کی گئی تھی، اس ترمیم سے قبل صدر انتخابات کی تاریخ کے لیے کمیشن سے مشاورت کریں گے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اب سیکشن 57 میں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن کو تاریخ یا تاریخ دینے کا اختیار ہے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 48 5 کو آئین کے آرٹیکل 58 ٹو کے ساتھ پڑھا جائے، وزیراعظم کی سفارش پر کمیشن کو عام انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ یاد رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کے لیے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط لکھا تھا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو لکھے گئے خط میں آج یا کل ملاقات کی دعوت دی گئی ہے۔ عارف علوی کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت نے وزیراعظم کے مشورے پر 9 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کی، صدر اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ کے 90 دن کے اندر تاریخ مقرر کرنے کے پابند ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 48 (5) کے تحت عام انتخابات۔ خط کے متن میں کہا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر کو آج یا کل صدر مملکت سے ملاقات کی دعوت دی جائے تاکہ عام انتخابات کی تاریخ کا تعین کیا جاسکے۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت سے 10 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا وعدہ کیا تھا جس پر صدر عارف علوی نے اسی روز دستخط کرتے ہوئے اسمبلی تحلیل کردی تھی۔