سندھ کابینہ کی 1982 میں سرکاری محکموں کے 7.2 ارب روپے کے قرضے معاف کرنے کی منظوری

سندھ کابینہ کا سکھر میں انڈسٹریل انکلیو بنانے کا فیصلہ

سندھ کابینہ کی  1982 میں سرکاری محکموں کے 7.2 ارب روپے کے قرضے معاف کرنے کی منظوری

کراچی : صوبائی کابینہ نے گزشتہ دو ہفتوں کے اندر اپنی تیسری اجلاس میں اہم نکات پر مشتمل ایجنڈوں پر غور کیا اور مختلف سرکاری محکموں اور اداروں کے 7.2 ارب روپے کے پرانے قرضے معاف کرنے سمیت ساتھ بورڈ آف ریونیو کے تحت ای-رجسٹریشن، ای-میوٹیشن اور ای-کراپ اسسمنٹ پروجیکٹ شروع کرنے اور سکھر و حیدرآباد میں جدید ترین انڈسٹریل انکلیو کے قیام کیلئے زمین الاٹ کرنے کے اہم فیصلے کئے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ بھی کیا۔ قرض معاف: محکمہ خزانہ نے کابینہ کو پرانے قرضوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 83-1982سے 13-2012تک سرکاری محکموں اور اداروں کو دیئے گئے 7.2 ارب روپے کے قرضوں کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) اور ذیلی کمیٹی برائے خزانہ کی سفارش کے مطابق معارف کیا جا سکتا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ مالی سال 83-1982سے 93-1992کے دورانئے میں پرائیویٹ پارٹیز کو 174.863 ملین قرضے دیئے گئے جوکہ طویل عرصے سے بقایا تھے جس کا ریکارڈ نہ تو ٹریس کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی حصول ِ ممکن ہے۔ کابینہ نے اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا اور سرکاری محکموں کے خلاف بقایا 7204280508 روپے کے قرض کی تحریری منظوری دی جبکہ محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ نجی تنظیموں/ پارٹیز کو دیئے گئے 174863627 روپے کے قرض کی انکوائری کرے۔جن قرضوں کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا گیا ان میں سندھ کوآپریٹو بینک 27.5 ملین روپے، محکمہ جنگلات 4.5 ملین روپے ،حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی (HDA) کے 62 ملین روپے، ایچ اے ڈی 1.4 ارب روپے ، سندھ شوگر کارپوریشن 40.12 ملین روپے، سندھ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن(SRTC) کے 666.35 ملین روپے ، ایس آر ٹی سی 200 ملین روپے، کے ٹی سی 249.2 ملین روپے، کے ٹی سی 253.2 ملین روپے، محکمہ بلدیات نوشہروفیروز کی تنخواہوں کیلئے 30 ملین روپے، سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ 263.48 ملین روپے، کوٹڑی سرفیس ڈرین 26.18 ملین روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کارپوریشن 450000 روپے، ڈی سی او تھرپارکر 44,895 روپے، کے ڈی اے 839.86 ملین روپے، کے ڈی اے 221.13 ملین روپے، واپڈا 162.01 ملین روپے، شاہ لطیف یونیورسٹی خیرپور 900,000 روپے ، محکمہ خوراک 9.52 ملین روپے، کوٹڑی سرفیس ڈرین 4.39 ملین روپے، کراچی واٹر اینڈ سرور (KWSB) ،2.55 بلین روپے اور ڈی سی او حیدرآباد 682.1 ملین روپے شامل ہیں۔