صحافی تنظیموں نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کو مسترد کردیا

کراچی پریس کلب میں منعقدہ اجلاس میں دورکنی میڈیا کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں پیمرا کی تشکیل نو کے لیے قرار داد منظور

صحافی تنظیموں نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کو مسترد کردیا

کراچی پریس کلب میں منعقدہ صحافی تنظیموں کے ایک اہم اجلاس نے وزیر اطلاعات کی جانب سے آزادی صحافت پر قدغن لگانے اور صحافیوں کی آواز کو دبانے کے لیے متعارف کرائے گئے پیمرا ترمیمی بل 2023 کے مسودہ پرغوروخوض کے بعد اسے یکسر مسترد کردیا اور مطالبہ کیا کہ حکومت اس کے بجائے سپریم کورٹ کے قائم کردہ دو رکنی میڈیا کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں پیمرا کی تشکیل نو کرکے اس کو ایک آزاد اور بااختیار ادارہ بنائے۔ کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی کی قیات میں منعقدہ اجلاس میں سیکرٹری پریس کلب شعیب احمد، پی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی، پی ایف یو جے دستور کے سیکرٹری جنرل علا الدین خانزادہ، سینئرصحافی اور اینکرپرسن مظہر عباس،جوائنٹ سیکرٹری سی پی این ای مقصود یوسفی، پی ایف یو جے کی نائب صدر شہر بانو، کے یو جے دستور کے جنرل سیکرٹری نعمت خان، کے یو جے کے جنرل سیکرٹری رانا لیاقت، نائب صدر پی ایف یو جے خورشید عباسی،سابق صدر کے یو جے حسن عباس، سعید جان بلوچ،نائب صدر کراچی پریس کلب مشتاق سہیل، جوائنٹ سیکریٹری اسلم خان، پروفسیر توصیف احمد خان، پروفسیر سہیل سانگی، پروفیسر سعید عثمانی، پروفیسر عرفان عزیز، رکن گورننگ باڈی کراچی پریس کلب فاروق سمیع اور ذوالفقار راجپر نے شرکت کی۔ اجلاس نے پیمرا ترمیمی بل کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا اور طے کیا کہ ہر صورت اس کی بھرپور مخالفت کی جائے گی۔ اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ دو رکنی میڈیا کمیشن 2013 کی سفارشات کے مطابق پیمرا کی تنظیم نو کرکے اس کو خود مختار اور آزاد ادارہ بنایا جائے۔ اجلاس سے خطاب میں صدر کے پی سی سعید سربازی نے کہا کہ موجودہ حکومت میڈیا سے آزادی چھینا چاہتی ہے اور اس کے لیے پیمرا ترمیمی بل کے ذریعے ایسی قانون سازی کی جارہی ہے کہ کوئی حق اور سچ کو رپورٹ نہ کرے۔ سیکریٹری پریس کلب شعیب احمد نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی ہر صورت میں مخالف کی جائے گی کیوں کہ ترمیمی بل واضح طور پر صحافیوں کی آواز کو دبانے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔ سینئیر صحافی مظہر عباس نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 19 کا تمام حکومتوں کی طرف سے غلط استعمال کیا جاتا ہے اس کیے یہ ضروری ہے کہ اس پر نظرثانی کی جائے۔ پی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی نے کہاکہ اس بل پر حکومت کی جانب سے مشاورت کے دعوے کی نفی کرتے ہیں اور اس بل کو یکسر مسترد کرتے ہیں، پی ایف یو جے دستور کے سیکریٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے پیمرا ترمیمی بل کو حکومت کی جانب سے صحافیوں کو دبانے اور میڈیا کو دبا میں لینے کی سازش قرار دیا انہوں نے حکومتی بل کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف بھرپور مہم چلانے کا مطالبہ کیا،اجلاس میں منظور کی گئی قرار داد میں پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ عدلیہ اور سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی معاملات میں فعال کردار کو دیکھتے ہوئے آرٹیکل 19 پر نظر ثانی کریں جس میں ان دونوں پر تنقید کوغلط قرار دیا گیا ہے۔ قرار داد میں کہا گیا کہ پیمرا کو صرف بطور پراسیکیوشن کام کرنا چاہیے جبکہ سزاں کے لیے ایک الگ ٹریبونل ہونا چاہیے کیوں کہ ایک ریگولیٹری ادارے کے پاس دونوں اختیارات نہیں ہونے چاہیں۔ اجلاس نے نیوزپیپرز ایمپلائز کنڈیشنز سروس ایکٹ 1973 کی طرز پر میڈیا ایمپلائز کنڈیشنز سروس ایکٹ کی تشکیل کے لیے قانون سازی کا مطالبہ کیا۔ اجلاس نے ایڈیٹر کے ادارے کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے قرار دیا کہ ایک پروفیشنل ایڈیٹر، ڈائریکٹرنیوز ہی یہ فیصلہ کرنے کی اہلیت رکھتا یا رکھتی ہے کہ کونسی خبر مصدقہ، اور کونسی غلط ہے۔ اجلاس نے غیر مصدقہ خبروں ، آڈیو اور ویڈیو لیکس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے پروپیگنڈا خبروں کے سدباب کے لیے defamatory law 2002 کو مزید بہتر بنانے کے لیے قانون سازی کا مطالبہ کیا۔ تمام شرکار نے اس امر پر اتفاق کیا کہ حکومت میڈیا کے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت جاری رکھے تاکہ آزادی صحافت اور صحافیوں کی حالت کار کو بہتر بنانے کے ساتھ ان کی زندگی اور روزگار کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔ اجلاس نے نے پیمرا جیسے ریگولیٹر اداروں کا بامعنی بنانے کے لیے اقدامات پر بھی ذور دیا۔ اجلاس نے صحافی کے لاپتہ ہونے اور ملک میں جاری غیراعلانیہ قدطنوں اور سینسرشپ پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔