کراچی: ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے پاکستان کسٹمز کے ایک ہفتے سے لاپتا افسران کو گرفتارکرلیا جنہوں نے دوران تفتیش اسمگلرز کی پشت پناہی کے انکشافات کیے ہیں۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق زیرحراست ملزمان طارق محمود اوریاورعباس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور انہیں نجی ائیرلائن سے اسلام آباد روانہ ہونے کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق دونوں افسران کو کسٹم میں میگا کرپشن اسکینڈل کے تحت گرفتار کیا گیا، ملزمان مختلف کسٹمز افسران کے ساتھ مل کر اسمگلنگ کے عوض مافیا سے کروڑوں روپے وصول کرتے رہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان طارق محمود اوریاورعباس کی گرفتاری جناح ٹرمینل ائیرپورٹ پراس وقت عمل میں آئی، جب دونوں ملکی نجی ائیرلائن کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد روانہ ہونے کی کوشش کررہے تھے، طارق محمود ان دنوں میں اینٹی اسملنگ آرگنائزیشن گھاس بندرکیماڑی پربطورسپرنٹینڈنٹ جبکہ یاورعباس سپرنٹنڈنٹ آپریشن، اینٹی اسمگلنگ ڈائریکٹریٹ اینڈ انٹیلیجنس اینڈ انوسٹی گیشن تعینات ہیں۔
ایف آئی آر متن کے مطابق دونوں ملزمان کی ائیرپورٹ پارکنگ ایریا میں کھڑی سرکاری نمبرپلیٹ لگی گاڑی سے 54لاکھ روپے،2500امریکی ڈالرز جبکہ 6100اماراتی درہم بھی برآمد ہوئے۔
ملزمان نے دوران تفتیش اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ یہ رقوم کسٹم کے مختلف عہدوں پرتعینات افسران کے درمیان تقیسم ہونا تھی، تفتیش کے دوران ملزمان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ موچکو، مواچھ گوٹھ، سہراب گوٹھ اورگھگرپھاٹک سےاسمگلرزکو سہولیات فراہم کرنے کے لیے اسپیڈ منی کی وصولی کا حجم 40سے 50ملین روپے جبکہ سپاری کی اسمگلنگ میں سہولت کاری کے لیے ماہانہ تقریبا 60ملین روپے وصول کیے جاتے رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے زمینی راستوں ذریعے منظم طریقے سے کراچی تک اسمگل شدہ سامان کی ترسیل واسمگلنگ کے دوران اسمگلرز کوسہولیات فراہم کی گئیں۔ ملزمان کے اعترافی بیان کےمطابق 2020میں ثاقب سعید کوڈائریکٹراینٹی اسمگلنگ آرگنائزیشن تعینات کیا گیا۔
حکام کے مطابق ملزمان نے اسملنگ کا منظم نیٹ ورک شروع کیا اوراپنے قابل اعتماد ساتھیوں کو تعینات کیا اورمختلف اسمگلروں سے اسپیڈ منی (رشوت) وصول کی، اس کے بعدعثمان باجوہ کو کسٹم اینٹی اسملگنگ آرگنائزیشن میں ڈائریکٹرتعینات کیاگیا۔
0 تبصرے